Maktaba Wahhabi

20 - 108
ہوئی تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک چالیس سال تھی۔ یہ بات ابن عباس رضی اللہ عنہ ،عطا ، اور سعید بن مسیب رحمہم اللہ وغیرہم سے روایت ہے ۔ عمر کا یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جب کمال رشد، کمال عقل اور ادراک اتمام کو پہنچ جاتے ہیں ۔ اور جو فرشتہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سے قرآن لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ‘وہ ملائکہ میں سے ایک مقرب فرشتہ جبریل امین ہے ۔اللہ تعالیٰ کا قرآن کی بابت فرمان ہے: { وَإِنَّہُ لَتَنزِیْلُ رَبِّ الْعَالَمِیْنَo نَزَلَ بِہِ الرُّوحُ الْأَمِیْنُo عَلَی قَلْبِکَ لِتَکُونَ مِنَ الْمُنذِرِیْنَo بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍ }(الشعراء:۱۹۲=۱۹۵) ’’اور بے شک یہ رب العالمین کا اتارا ہوا ہے ۔ اس کو روح الامینلے کر اترا ہے ۔ آپ کے دل پر؛ تاکہ نصیحت کرتے رہیں ۔ یہ فصیح عربی زبان میں ہے ۔‘‘ جبریل علیہ السلام بہت ہی بزرگ و عظیم صفات ، قوت اور قربت الٰہی اور شرف و منزلت ملائکہ میں ان کے احترام ، امانت داری ‘ حسن و جمال اور طہارت کی وجہ سے اس بات کے اہل تھے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کے درمیان سفیر کا کام سر انجام دیں۔ فرمان ِ الٰہی ہے : { إِنَّہُ لَقَوْلُ رَسُولٍ کَرِیْمٍo ذِیْ قُوَّۃٍ عِندَ ذِیْ الْعَرْشِ مَکِیْنٍ} (التکویر:۱۹تا۲۰) ’’بیشک یہ (قرآن) فرشتہ عالی مقام کی زبان کا پیغام ہے۔ جو صاحب ِ قوت مالک عرش کے ہاں اونچے درجے والا۔‘‘ اورفرمان ِ الٰہی ہے : {عَلَّمَہُ شَدِیْدُ الْقُوَیo ذُو مِرَّۃٍ فَاسْتَوَیo وَہُوَ بِالْأُفُقِ الْأَعْلَی} (النجم:۵تا۷) ’’ان کو نہایت قوت والے نے سکھایا ۔ (یعنی جبرائیل) طاقتور نے پھر وہ پورے نظر آئے ۔ اور وہ (آسمان کے) اونچے کنارے میں تھے۔‘‘ نیز فرمان ِ الٰہی ہے:
Flag Counter