Maktaba Wahhabi

28 - 108
روح کیا ہے ؟۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر خاموش رہے ، ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کوئی جواب نہ دیا۔میں سمجھ گیا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی آئے گی۔ بس میں اپنی جگہ پر کھڑا رہا ۔ جب وحی نازل ہوئی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات پڑھیں: {وَیَسْأَلُونَکَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّیْ } (الاسراء:۸۵) ’’اور آپ سے رُوح کی بابت پوچھتے ہیں کہہ دو: وہ میرے رب کی شان ہے۔‘‘ دوسری مثال: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : {یَقُولُونَ لَئِن رَّجَعْنَا إِلَی الْمَدِیْنَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْہَا الْأَذَلَّ} (المنافقون:۸) ’’کہتے ہیں کہ اگر ہم لوٹ کر مدینے پہنچے تو عزت والے ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال باہر کریں گے۔‘‘ صحیح بخاری میں ہے : ’’ بیشک زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے سنا کہ منافقین کا سردار عبد اللہ بن أبی یہ بات کہہ رہا تھا۔ اس سے اس کی مراد یہ تھی کہ وہ عزت والاہے ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی ذلیل ہیں ۔ حضرت زیدرضی اللہ عنہ نے یہ بات اپنے چچا کو بتائی ، انہوں نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گوش گزار کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید کو بلایا، زید نے جو کچھ سنا تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کے پاس ایک آدمی بھیجا ۔ وہ قسمیں اٹھانے لگے کہ انہوں نے اس قسم کی بات نہیں کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی باتوں کا یقین کرلیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کی تصدیق کرنے کے لیے یہ آیات نازل کیں ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے معاملہ واضح ہوگیا۔ ۲: اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع کا بیان : اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: { وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَیْہِ الْقُرْآنُ جُمْلَۃً وَاحِدَۃً کَذَلِکَ
Flag Counter