Maktaba Wahhabi

42 - 108
سالم مولی ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ بھی تھے جن سے قرآن پڑھنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیا کرتے تھے ۔ اس کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے قرآن جمع کرنے کا حکم دیا تاکہ ضائع ہونے سے بچایا جائے ۔صحیح بخاری میں ہے : ’’ بیشک حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو جنگ یمامہ کے بعد قرآن جمع کرنے کا مشورہ دیا تو آپ نے توقف کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بار بار اس کا مطالبہ کرتے رہے حتیکہ اللہ تعالیٰ نے جمع قرآن کے لیے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا سینہ کھول دیا۔ سو آپ نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی طرف بلاوا بھیجا، وہ حاضر ہوئے ، تو حضرت عمر بھی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھے۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا :’’ آپ ایک عقل مند جوان مرد ہیں ۔ ہم آپ پر کسی معاملہ میں کوئی تہمت نہیں لگاتے ۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وحی لکھنے کا کام کرتے تھے۔ آپ قرآن کی تلاش کریں اور اسے جمع کریں۔ (حضرت زید ) کہتے ہیں : ’’ میں قرآن تلاش کرنے لگا ، میں اسے پٹھوں‘ چھلکوں اور لوگوں کے سینوں سے جمع کرتا۔ یہ صحائف حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو موت دے دی۔پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زندگی میں ان کے پاس رہے ‘ پھر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس۔‘‘ [1] امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو تفصیل سے روایت کیا ہے ۔ مسلمانوں نے اس معاملہ میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی موافقت کی ‘ اور اسے آپ کی نیکیوں میں شمار کرتے ہیں۔حتی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’ قرآن کے معاملہ میں سب سے بڑھ کر اجر کمانے والے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘ابو بکر پر اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہوں وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے قرآن جمع کیا ۔‘‘[2] تیسرا مرحلہ : یہ سن پچیس ہجری میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ
Flag Counter