Maktaba Wahhabi

65 - 108
آپ ان اہل ِ شوری میں سے تھے جنہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خلافت کے لیے چنا تھا۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آپ پر خلافت پیش کی ، انہوں نے کچھ شروط کے بغیر اسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ کیونکہ انہوں نے بعض شرائط نہیں مانی ۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت کی ‘توحضرت علی رضی اللہ عنہم نے اور لوگوں نے بھی ان کی بیعت کی۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد خلافت کے لیے آپ کی بیعت کی گئی ‘ یہاں تک کہ سترہ رمضان المبارک سن چالیس ہجری میں کوفہ میں آپ کو شہید کردیاگیا۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ: آپ کانام عبد اللہ بن مسعود بن غافل الہذلی رضی اللہ عنہ ہے۔ [1] آپ کی ماں ام عبد ہے۔کبھی آپ کو ان کی طرف بھی منسوب کیا جاتا تھا۔آپ سابقین اولین میں سے تھے ۔دو ہجرتیں کیں۔ بدر اور اس کے بعد کے تمام معرکوں میں شریک ہوئے ۔آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست قرآن کی ستر سے کچھ زائد سورتیں سیکھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے پہلے دور میں آپ سے کہا تھا :’’ بیشک تم ایک سکھائے ہوئے نوجوان ہو۔‘‘[2] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جوانسان چاہتا ہوکہ وہ قرآن کو ایسے پڑھے جیسے وہ نازل ہوا ہے ، تو اسے چاہیے کہ ابن ام ِعبد (عبد اللہ بن مسعود) کی قرأت پر پڑھے ۔‘‘[3] صحیح بخاری میں ہے :’’بیشک عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے جان لیاتھا کہ میں ان سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی کتاب جاننے والا ہوں‘‘ ۔ اور فرمایا:’’ اس ذات کی قسم جس کے بغیر کوئی معبود برحق نہیں ہے! قرآن میں کوئی سورت نازل نہیں ہوئی ‘مگر میں جانتا ہوں کہ کہاں نازل ہوئی۔ اور نہ ہی کوئی آیت نازل
Flag Counter