Maktaba Wahhabi

67 - 108
آپ کی خالہ ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اپنے سینے کے ساتھ لگایا اور دعاء کی : ’’یا اللہ ! اسے علم اور حکمت سکھادے۔‘‘[1] ایک روایت میں ہے: ’’ اے اللہ اسے کتاب (قرآن ) کا علم عنایت فرما۔‘‘[2] انہوں نے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی رکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی : ((اللّٰهم فقہہ في الدین۔)) [3] ’’اے اللہ ! اسے دین کی سمجھ عطا فرما ۔‘‘ اس مبارک دعا کی وجہ سے آپ اس امت میں فقہ اور تفسیر نشر کرنے میں ممتاز عالم ِ دین (حبر امت ) تھے۔اس لیے بھی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو علم کی حرص بھی عطا کی تھی ‘ اور اس کے ساتھ علم کے حصول میں سنجیدگی اور اس کی تعلیم و تعلم میں صبر آپ کے نمایاں اوصاف تھے۔ اس وجہ سے آپ نے بہت ہی نمایاں مقام حاصل کرلیا تھا۔ یہا ں تک کہ امیر المؤمنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آپ کو اپنی مجالس میں بلایا کرتے تھے‘ اور آپ کی رائے کو قبول کرتے تھے۔ مہاجرین کہنے لگے :’’ آپ ہمارے بیٹوں کو ایسے کیوں نہیں بلاتے جیسے حضرت ابن عباس کو بلاتے ہیں ؟۔ آپ نے ان سے کہا :’’ یہ ایک تجربہ کار نوجوان ہیں ‘ حاضر جواب ‘ اور عقل مند دل والے ہیں‘‘۔ پھر آپ کو ایک دن بلایا‘ ان کے ساتھ مہاجرین کی مجلس میں گئے تاکہ انہیں دکھائیں جو کچھ وہ ابن عباس کے فضائل جانتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنھم نے لگے :’’اللہ تعالیٰ کے فرمان :
Flag Counter