Maktaba Wahhabi

71 - 108
آپ کی تفسیر پر امام شافعی اور امام بخاری رحمه الله نے اعتماد کیا ہے ‘ اور اپنی صحیح میں ان سے بہت زیادہ نقل کیا ہے ۔امام ذہبی رحمہ اللہ نے آپ کے حالات زندگی کے آخر میں لکھا ہے : ’’ تمام امت کا امام مجاہد رحمہ اللہ کی امامت پراور ان کی بات کے حجت ہونے پر اتفاق ہے۔ آپ کا سجدہ کی حالت میں سن ۱۰۴ ہجری میں ‘تراسی سال کی عمر میں مکہ مکرمہ میں انتقال ہوا ۔ حضرت قتادہ : [1] آپ کا نام قتادہ بن دعامہ سدوسی البصری ہے ۔ آپ سن ۶۱ ہجری میں نابینا پیدا ہوئے ۔ طلب علم میں ان تھک کوششیں کیں۔ آپ کا حافظہ بہت ہی قوی تھا ‘ یہاں تک کہ خود اپنے بارے میں کہتے ہیں : ’’ میں نے کبھی محدث سے یہ نہیں کہا کہ : ’’ اس حدیث کو میری خاطر دہرا دیجیے۔ اور نہ ہی کبھی میرے کانوں نے کوئی بات سنی ، مگر دل نے اس کو یاد کرلیا ‘‘۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کا ذکر بہت اچھے الفاظ و انداز میں کیا ہے ۔ اور وہ آپ کا علم ‘ فقہ اور معرفت بالاختلاف ‘اور تفسیر نشر کرنے میں لگ گئے۔ اور آپ کو حافظ اور فقہی کے القاب سے موصوف کیاہے ۔ اور فرمایاہے : ’’ بہت کم لوگوں کوایسا پاؤگے جو ان پر سبقت لے جائیں ۔ اور آپ کے مثل شاید ہی کوئی پایا جائے‘‘۔ اور فرمایا:’’ آپ اہل بصرہ میں سب سے قوی حافظہ والے تھے۔ کوئی بھی چیز نہیں سنتے تھے ‘ مگر اسے حفظ کرلیتے تھے۔ آپ کاانتقال سن ۱۱۷ ہجری میں ۵۶ سال کی عمر میں واسط میں ہوا ۔ ****
Flag Counter