Maktaba Wahhabi

76 - 108
(اے آدم زاد!) تمہیں جو فائدہ پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو نقصان پہنچے وہ تیری ہی (شامت ِ اعمال کی) وجہ سے ہے ۔‘‘ اور ایک دوسرے موقع پر فرمایاہے : {وَإِن تُصِبْہُمْ حَسَنَۃٌ یَقُولُواْ ہَـذِہِ مِنْ عِندِ اللّٰهِ وَإِن تُصِبْہُمْ سَیِّئَۃٌ یَقُولُواْ ہَـذِہِ مِنْ عِندِکَ قُلْ کُلًّ مِّنْ عِندِ اللّٰهِ فَمَا لِہَـؤُلاء الْقَوْمِ لاَ یَکَادُونَ یَفْقَہُونَ حَدِیْثاً } (النساء:۷۸) ’’ اور اُنہیں اگر کوئی فائدہ پہنچے توکہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی تکلیف پہنچے توکہتے ہیں کہ یہ آپ[محمد صلی اللہ علیہ وسلم ] کی وجہ سے ہے،فرمادیں: سب اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ بات بھی نہیں سمجھ سکتے؟ ‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بد گمان کی بد گمانی پیدا کرنے کی مثال یہ فرمان ِ الٰہی ہے: {فَإِن کُنتَ فِیْ شَکٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَیْکَ فَاسْأَلِ الَّذِیْنَ یَقْرَؤُونَ الْکِتَابَ مِن قَبْلِکَ لَقَدْ جَاء کَ الْحَقُّ مِن رَّبِّکَ فَلاَ تَکُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ} (یونس:۹۴) ’’ اگر تم کو اس کتاب کے بارے میں جو ہم نے تم پر نازل کی ہے کچھ شک ہو تو جو لوگ تم سے پہلے کی (اتری ہوئی) کتابیں پڑھتے ہیں اُن سے پوچھ لو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق آچکا ہے تو تم ہر گز شک کرنے والوں میں نہ ہونا۔‘‘ اس سے کوئی یہ مراد لے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر نازل ہونے والی وحی کے متعلق شک میں تھے۔ نعوذ باللہ من ذلک ۔ ****
Flag Counter