Maktaba Wahhabi

83 - 108
’’ لوگو! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیل آ چکی ہے اور ہم نے آپ کی طرف واضح نور بھیج دیا ہے ۔‘‘ اس قسم کی مثالیں بہت ہی زیادہ ہیں ، ان ہی میں سے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی ہے: { لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْء ٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ} (الشوری:۱۱) ’’اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ دیکھنے والا اور سننے والا ہے۔‘‘ یوں اہل تعطیل پر اشتباہ ہوا، توانہوں نے اس سے اللہ تعالیٰ سے صفات کی نفی سمجھی۔اور یہ دعوی کیا کہ اللہ تعالیٰ کے لیے صفات کا ثبوت مماثلت کو مستلزم ہے۔ یوں انہوں نے بہت ساری آیا ت سے رو گردانی کی جو اللہ تعالیٰ کے لیے صفات کے ثابت ہونے پر دلالت کرتی ہیں ۔ اور یہ کہ اصل معانی کے اثبات سے مماثلت لازم نہیں ہوتی۔ (ان ہی متشابہ آیات میں سے ) فرمان الٰہی ہے : {وَمَن یَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِداً فِیْہَا وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْہِ وَلَعَنَہُ وَأَعَدَّ لَہُ عَذَاباً عَظِیْماً} (النساء:۹۳) ’’اور جو شخص مسلمان کو قصداً قتل کردے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اللہ اس پر غضبناک ہوااور اس پر لعنت کی اور ایسے کیلئے اُس نے بڑا (سخت) عذاب تیار کر رکھا ہے ۔‘‘ اس سے وعیدیہ فرقہ پر یہ اشتباہ ہوا کہ مؤمن کو جان بوجھ کر قتل کرنے والا ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔اور ان کا یہی موقف تمام کبیرہ گناہ کرنے والوں کے متعلق رہا ہے ۔اور انہوں نے ان آیات سے اعراض کیا جن میں اس بات کی دلیل ہے کہ شرک سے کم تر تمام گناہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تحت ہیں ‘(وہ چاہے تو معاف کردے ‘ چاہے سزا دے )۔ (ان ہی متشابہ آیات میں سے ) فرمان الٰہی ہے : {أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ مَا فِیْ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ إِنَّ ذَلِکَ فِیْ کِتَابٍ إِنَّ ذَلِکَ عَلَی اللّٰهِ یَسِیْرٌ} (الحج:۷۰)
Flag Counter