Maktaba Wahhabi

61 - 80
ہے! جس طریقے کا مجھے علم ہے، تم اس سے بہتر طریقہ نہیں لارہے ہو‘‘(انھوں نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی)، پھر پیچھے ہٹ گئے۔‘‘ مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہونے والی باتوں میں سے تین درجِ ذیل ہیں: ۱: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم، اور حضراتِ خلفاء ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم عید کی نماز خطبہ عید سے پہلے ادا کرتے تھے۔ ۲: نمازِ عید سے پہلے خطبہ دینے کی ابتدا گورنر مدینہ مروان نے کی۔ ۳: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے مروان کے اس عمل پر شدید تنقید کی۔ امام نووی نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے ارشاد[جس طریقے کا مجھے علم ہے، تم اس سے بہتر طریقہ نہیں لارہے ہو]کے بارے میں تحریر کیا ہے: ’’ہُوَ کَمَا قَالَ لِأَنَّ الَّذِيْ یَعْلَمُ ہُوَ طَرِیْقُ النَّبِيِّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم، وَکَیْفَ یَکُوْنُ غَیْرُہُ خَیْرًا مِنْہُ؟‘‘[1] ’’ان کا یہ کہنا بالکل بجا ہے، کیونکہ جس طریقے کا انہیں علم ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور ان کے مقابلے میں کسی اور کا طریقہ کیونکر اچھا ہوسکتا ہے؟‘‘ علامہ ابن قدامہ[خطبہ عید کے نمازِ عید کے بعد]ہونے کے دلائل نقل کرنے کے بعد رقم طراز ہیں: ’’فَعَلٰی ہٰذَا مَنْ خَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاۃِ فَہُوَ کَمَنْ لَّمْ یَخْطُبْ، لِاَنَّہٗ خَطَبَ فِيْ غَیْرٍ مَحَلِّ الْخُطْبَۃِ، أَشْبَہُ مَا لَوْ خَطَبَ فِيْ الْجُمُعَۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ۔‘‘[2]
Flag Counter