مذکورہ بالا خبروں سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہمارے معاشرے میں چادر اور چاردیواری کے اندر کی زندگی کس قدر المناک بن چکی ہے ۔ اس صورت حال کا تقاضا یہ تھا کہ ہمارے ارباب حل و عقد ، دانشور، اور پڑھے لکھے مرد وخواتین اسلامی تعلیمات کی طرف رجوع کرتے ۔ ازدواجی زندگی میں اسلام نے مرد اور عورت کو جو حقوق عطا فرمائے ہیں ان کا تحفظ کیا جاتا ، لیکن یہ حقیقت بڑی افسوس ناک ہے کہ گزشتہ پچاس برس سے وطن عزیز میں ایسا طبقہ حکمرانی کرتا چلا آرہا ہے جو مغربی طرز معاشرت سے اس قدر مرعوب ہے کہ اپنے تمام مسائل کا حل اسی طرز معاشرت کی پیروی میں سمجھتا ہے۔ حال ہی میں سپریم کورٹ کے ایک جج کی سربراہی میں قائم کئے گئے ۔ خواتین کے حقوق سے متعلق کمیشن نے حکومت کو جوسفارشات پیش کی ہیں وہ اس حقیقت کا واضح ثبوت ہیں ۔ چند سفارشات ملاحظہ ہوں: 1 بیوی کی مرضی کے بغیرازدواجی تعلق کو جرم قرار دیا جائے اور اس کی سز ا عمر قید رکھی جائے۔[1] 2 120دن کے حمل کو ساقط کروانے کے لئے عورت کو قانونی تحفظ دیا جائے۔ 3 شوہر کی مرضی کے بغیر بیوی کو نس بندی کا آپریشن کروانے کی اجازت دی جائے۔[2] |