Maktaba Wahhabi

162 - 180
ہیں ’’تمہارے درمیان جو شخص (نبی بناکر) بھیجا گیا اس کے بارے میں تمہار ا کیا خیال ہے ؟‘‘ وہ جواب دیتا ہے ’’وہ اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ فرشتے پوچھتے ہیں ’’تمہیں یہ ساری باتیں کیسے معلوم ہوئیں؟‘‘ وہ آدمی کہتا ہے ’’میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔‘‘ حضرت جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ یہ مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا کہ ’’اللہ تعالی اہل ایمان کو کلمہ طیبہ کی برکت سے دنیا کی زندگی اور آخرت کی زندگی (یعنی قبر) میں ثابت قدم رکھتا ہے۔‘‘ اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 143 کلمہ طیبہ کی آیت خاص عذاب قبر کے بارے میں ہی نازل فرمائی گئی ہے۔ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ ﴿ یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ …﴾ قَالَ نَزَلَتْ فِیْ عَذَابِ الْقَبْرِ یُقَالُ لَہٗ مَنْ رَبُّکَ فَیَقُوْلُ رَبِّیَ اللّٰہُ وَ نَبِیِّیْ مُحَمَّدٌ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَذٰلِکَ قَوْلُہٗ عَزَّوَجَلَّ ﴿یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَۃِ ﴾۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ [1] حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ کہ ﴿یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ …الخ﴾عذاب قبر کے بارے میں ہی نازل ہوئی ہے (قبر میں) میت سے پوچھا جاتا ہے ’’تیرا رب کون ہے؟ ‘‘ وہ کہتا ہے ’’میرا رب اللہ ہے میرے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔‘‘ اور یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے فرمان کا کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو کلمہ کی برکت سے دنیا کی زندگی اور قبر کی زندگی میں ثابت قدمی عطا فرماتا ہے ۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter