Maktaba Wahhabi

78 - 180
روشنی آرہی تھی جیسے سورج چڑھا ہوا ہو ۔میں نے مشورہ دیا کہ فوراً اس قبر کی دیوار چن دیں کوئی اللہ کا نیک بندہ آرام کررہا ہے، چنانچہ اس کی دیوار چن دی گئی اور ساتھ کی قبر میں دوسری میت دفن کردی گئی۔ 4 میت سے خوشبو : اس واقعہ کے راوی والد محترم حافظ محمد ادریس کیلانی رحمہ اللہ ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ تقسیم ہند سے قبل دہلی میں استاد العلماء شیخ الحدیث سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے مدرسہ کا ایک طالب علم فوت ہوا ،تو اس کی میت سے اس قدر مسحور کن خوشبو آئی کہ سارا ماحول معطر ہوگیا۔ لوگوں نے حضرت میاں محمد نذیر حسین رحمہ اللہ سے پوچھا ’’کیا آپ کے علم میں اس طالب علم کا کوئی ایسا عمل ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اسے یہ عزت عطا فرمائی ہے؟‘‘ تو میاں صاحب نے درج ذیل واقعہ سنایا : ’’دوسرے طلباء کی طرح اس طالب علم کا کھانا بھی ایک گھر میں لگا ہوا تھا (یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل آج کی طرح طلباء کے لئے کھانے کا انتظام مدارس میں نہیں ہوتا تھا بلکہ شہر کے مختلف مخیر حضرات اپنے ذمہ ایک ایک یا دو دو طلباء کا کھانا لے لیتے اور گھر بلا کر انہیں کھانا کھلا دیتے) اس گھر میں ایک نوجوان لڑکی تھی ،جو اس طالب علم سے محبت کرنے لگی ۔ایک ر وز اہل خانہ کو کسی عزیز کی تعزیت کے لئے جانا تھا ، لڑکی گھر میں اکیلی تھی۔ حسب معمول لڑکا کھانے کے لئے آیا ،تو لڑکی نے گھر کے دروازے بند کرلئے اور دعوت گناہ دی ۔ لڑکے نے انکار کیا، تو لڑکی نے دھمکی دی کہ اگر تم نے میری بات نہ مانی تو تمہیں بدنام کردوں گی۔ طالب علم نے رفع حاجت کے لئے بیت الخلاء میں جانے کی اجازت مانگی تو لڑکی نے مکان کی چھت پر جانے کی اجازت دے دی ۔ طالب علم بیت الخلاء میں گیا اور اپنے تمام جسم کو غلاظت اور نجاست سے آلودہ کرلیا ۔جب واپس آیا تو لڑکی نے اسے دیکھتے ہوئے شدید نفرت کا اظہار کیا اور فوراً اسے گھر سے نکال دیا ۔ سردی کا موسم تھا ،طالب علم نے مسجد آکر غسل کیا ، کپڑے دھوئے ، باہر نکلا تو شدید سردی کے باعث کانپ رہا تھا ۔اسی دوران نماز تہجد کے لئے میں مسجد پہنچ گیا ۔ طالب علم کو اس حالت میں دیکھ کر تعجب ہوا۔ اس سے دریافت کیا، تو اس نے کچھ تامل
Flag Counter