Maktaba Wahhabi

82 - 180
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کی تعریف کی اور اس کی (کثرت) عبادت کا ذکر کیا ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموشی سے سنتے رہے۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خاموش ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا’’کیا وہ کثرت سے موت کا ذکر کرتا تھا؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’نہیں۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ’’کیا اس نے مرغوبات نفس کو چھوڑا؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’نہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جس درجہ کو تم پہنچے ہو اس درجہ کو وہ نہیں پہنچا۔‘‘ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 4: موت اور قبر کو یاد رکھنے والا صحیح معنوں میں اللہ سے حیا کا حق ادا کرتا ہے۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضي اللّٰه عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((اِسْتَحْیُوْا مِنَ اللّٰہِ حَقَّ الْحَیَائِ)) قُلْنَا : یَا نَبِیَّ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ! اِنَّا لَنَسْتَحْیِیْ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ، قَالَ ((لَیْسَ ذَاکَ وَ لٰکِنِ الاسْتِحْیَائَ مِنَ اللّٰہِ حَقَّ الْحَیَائِ اَنْ تَحْفَظَ الرَّأْسَ، وَ مَا وَعَی ، وَ تَحْفَظَ الْبَطْنَ، وَ مَا حَوَی ، وَ تَتَذَکَّرَ الْمَوْتَ وَ الْبِلَی ، وَمَنْ اَرَادَ الْآخِرَۃَ تَرَکَ زِیْنَۃَ الدُّنْیَا فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَقَدِ اسْتَحْییٰ)) یَعْنِیْ مِنَ اللّٰہِ حَقَّ الْحَیَائِ ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ [1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ سے اس طرح حیا کرو جس طرح حیاکرنے کا حق ہے۔‘‘ ہم نے عرض کیا ’’اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ کا شکر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے حیا تو کرتے ہیں ۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’ایسے نہیں بلکہ اس طرح کہ جس طرح حیا کرنے کا حق ہے اور وہ یہ کہ تم حفاظت کرو،سرکی اور جو کچھ سر میں ہے (یعنی آنکھ، کان اور زبان وغیرہ کی) اور پھر پیٹ کی حفاظت کرو (کہ اس میں کوئی حرام چیز نہ جائے) اور ان چیزوں کی حفاظت کرو جو پیٹ کے ساتھ لگی ہوئی ہیں (یعنی شرم گاہ اور ہاتھ پاؤں وغیرہ) اور یاد کرو (قبر میں) ہڈیوں کے گل سڑ جانے کو ،اور جو شخص آخرت کی زندگی کا خواہشمند ہو اسے چاہئے کہ دنیا کی زیب و زینت چھوڑ دے۔ جس شخص نے یہ سارے کام کئے اس نے گویا اللہ تعالی سے اس طرح حیا کی جس طرح واقعی حیا کرنے کا حق تھا۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
Flag Counter