Maktaba Wahhabi

89 - 180
وَمَنْ کَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ کَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ٗہ )) قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَوْ بَعْضُ اَزْوَاجِہٖ اِنَّا لَنَکْرَہُ الْمَوْتَ قَالَ (( لَیْسَ ذٰلِکِ وَلٰکِنَّ الْمُؤْمِنَ اِذَا حَضَرَہُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللّٰہِ وَکَرَامَتِہٖ فَلَیْسَ شَیْئٌ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِمَّا اَمَامَہٗ فَاَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ وَاَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ٗہ وَ اِنَّ الْکَافِرَ اِذَا حُضِرَ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللّٰہِ وَعَقُوْبَتِہٖ فَلَیْسَ شَیْئٌ اَکْرَہَ اِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہٗ فَکَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ وَکَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہٗ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبادۃبن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص اللہ سے ملاقات کرنا پسند کرتاہے اللہ بھی اس سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنا پسند نہیں کرتا،اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسندنہیں فرماتا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی دوسری زوجہ نے کہا’’ موت تو ہمیں بھی ناپسند ہے ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اللہ کی ملاقات سے مراد موت نہیں بلکہ مومن کو جب موت آتی ہے تو اسے اللہ کی رضا مندی اورعزت افزائی کی خوشخبری دی جاتی ہے اس وقت مومن کو آئند ہ ملنے والی نعمتوں سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں ہوتی اور وہ (جلدی جلدی )اللہ سے ملنا چاہتاہے اور اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند فرماتا ہے جب کافر کو موت آتی ہے تو اسے اللہ کے عذاب اور اس کی سزا کی’’ بشارت‘‘دی جاتی ہے تب اسے آئندہ پیش آنے والے حالات سے زیادہ نفرت کسی چیز سے نہیں ہوتی لہٰذا وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا پسندنہیں فرماتا ۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے ۔ مسئلہ 16: مومن آدمی کی روح قبض کرنے کے لئے سورج کی طرح روشن چہروں والے فرشتے آتے ہیں ۔ مسئلہ 17 : مومن آدمی کی روح قبض کرنے والے فرشتے جنت سے کفن اور جنت سے خوشبو اپنے ساتھ لاتے ہیں ۔ مسئلہ 18: روح قبض کرنے سے پہلے فرشتے مومن آدمی کی روح کومخاطب کرکے کہتے ہیں ’’اے پاک روح !اللہ کی مغفرت او رخوشنودی کی
Flag Counter