Maktaba Wahhabi

132 - 352
’’استواء‘‘ اللہ تعالیٰ کی صفت ِفعلیہ ہے جو دیگر تمام صفات کی طرح اللہ تعالیٰ کیلئے اسطرح ثابت ہے جیسے اس کی عظمت وجلالت کے لائق ہے۔ کلمہ’’ استویٰ ‘‘ کے لغتِ عرب میں چار معانی ہیں۔’’علا ‘‘ ،’’ارتفع‘‘ ،’’صعد‘‘،اور ’’استقر‘‘ استویٰ پر مشتمل تمام آیات کی تفسیر جو سلف صالحین سے منقول ہے وہ انہی معانی پر دائر اور قائم ہے۔ { إِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰه الَّذِیْ خَلَقَ السََّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ أَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَویٰ عَلَی الْعَرْشِ } (الأعراف:۵۴) ترجمہ’’بے شک تمہار ارب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز مین پیداکیا پھر عرش پر قائم ہوا۔ { إِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰه الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ أَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ } (یونس :۳) ترجمہ:’’بلاشبہ تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کردیا پھر عرش پر قائم ہوا۔ … شر ح … پہلی دو آیات میں قولہ تعالیٰ ’’ إِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰه ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی تمہارا خالق ہے اور اپنی نعمتوں کے ساتھ تمہارا مربی ہے تو پھر ضروری ہے کہ تم صرف اسی خالق اور مربی کی عبادت کرو۔ ’’ اللّٰه الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ تمام عالَم کا خالق ہے، آسمانوں، زمینوں اور ان کے مابین ہر چیز کا ۔ ’’ فِیْ سِتَّۃِ أَیَّامٍ ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے تمام عالَم کو چھے دن میں پیدا فرمایا ،یہ چھے دن اتوار، پیر، منگل ،بدھ ،جمعرات اور جمعہ ہیں ،جب
Flag Counter