Maktaba Wahhabi

58 - 352
۲ ۔ الجمع بین علوہ وقربہ وأزلیتہ وأبدیتہ اللہ رب العزت کی ذات میں علو وقرب اور ازلیت وابدیت کا جمع ہونا وقولہ سبحانہ وتعالیٰ :{ ھُوَالأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاھِرُ وَالْبَاطِنُ وَھُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ } (الحدید:۳) ترجمہ:’’وہی پہلے ہے اور وہی پیچھے، وہی ظاہر ہے اور وہی مخفی ،اور وہ ہر چیز کو بخوبی جاننے والا ہے‘‘ آیت کی تشریح … شرح… اس آیتِ کریمہ کی تفسیر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے،چنانچہ صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مروی ہے : [ ا للھم أ نت ا لأول فلیس قبلک شی ء ، وأ نت الآخر فلیس بعدک شیء، وأنت الظاہر فلیس فوقک شی ء وأ نت ا لبا طن فلیس دونک شیء ] ترجمہ:[ اے اللہ تو اول ہے، تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں اور تو آخر ہے پس تیرے بعد کوئی چیز نہیں، اور توظاہر ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں اور توباطن ہے تجھ سے قریب کوئی چیز نہیں] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چاروں اسماء کی یہ بڑی مختصر اور واضح تفسیر بیان فرمادی، یہ چاروں اسماءمبارکہ اللہ تعالیٰ کے اپنی خلق پر ہر طرح سے احاطہ پر دلالت کررہے ہیں ،چنانچہ اسم مبارک ’’الاول‘‘ اور ’’الآخر‘‘میں احاطہ باعتبارِ زمان ، جبکہ اسم مبارک ’’الظاہر‘‘اور ’’الباطن‘‘میں احاطہ باعتبارِ مکان مذکور وموجود ہے۔
Flag Counter