Maktaba Wahhabi

97 - 352
یہاں غمام سے نورِ عظیم، جو آنکھوں کو چکا چوند کردینے والا ہے کے سائے مراد ہے(جس کی تاب نہ لانے کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں گے) ’’وََنُزِّلَ الْمَلَا ئِکَۃُ تَنْزِیْلاً ‘‘یعنی فرشتوں کو زمین کی طرف اتارا جائیگا،اور وہ اس مقام پر تمام مخلوقات کو گھیر لینگے جہاں حشر بپا ہوگا ،پھر اللہ تعالیٰ بندوں میں فیصلے کیلئے آئے گا۔ ان آیات کو ذکر کرنے کا مقصد ان آیات سے قیامت کے دن بندوں میں فیصلے کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ کے آنے کا اثبات ہورہا ہے ،اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بذاتہ ،جیسے اس کی عظمت وجلالت کے لائق ہے آئے گا، تاکہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمائے ۔مجیٔ واتیان (آنا) اللہ تعالیٰ کی صفاتِ فعلیہ میںسے ہیں، انہیںان کی اصل حقیقت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کیلئے ثابت کرنا واجب ہے ۔ان صفات میں نفاۃِ صفات(اللہ تعالیٰ کی صفات کی نفی کرنے والوں)مثلاً:جہمیہ وغیرہ کی طرح جائز نہیں ہے ، وہ لوگ صفتِ مجیٔ واتیان سے مراد ،اللہ تعالیٰ کا بذاتہ آنا نہیں مانتے بلکہ اللہ تعالیٰ کا امر آنا مراد لیتے ہیں ۔ یہ لوگ قولہ تعالیٰ:’’جَائَ رَبُّک‘‘ کی تفسیر ’’جَائَ امرُرَبِّک‘ ‘(تیرے رب کا امر آئے گا)سے کرتے ہیں۔یہ تأویل بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کی آیت میں کھلم کھلا تحریف بھی ۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں اتیان اور مجیٔ (آنا) جب اللہ تعالیٰ کی طرف مضاف ہوں، تو اس کی دو نوع ہیں: مطلق ومقید نوعِ ا ول: اگر مجیٔ واتیان سے مراد رحمت وعذاب کا آنا ہو تو اتیان ومجیٔ رحمت وعذاب سے مقید ہوگا ،جیسا کہ اس حدیث میں ہے: [ حتی جاء اللّٰه بالرحمۃ والخیر ] ترجمہ:[ حتی کہ اللہ کی رحمت وخیر آگئی] اور یہ آیت:{ وَلَقَدْجِئْنَاھُمْ بِکِتَابٍ فَصَّلْنَاہُ عَلٰی عِلْمٍ } (الاعراف:۵۲) ترجمہ:’’اور ہم نے ان لوگوںکے پاس ایک ایسی کتاب پہنچادی ہے جس کو ہم نے اپنے کامل
Flag Counter