Maktaba Wahhabi

75 - 352
ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا بلکہ اس کا ارادہ تمہیں پاک کرنے کا ہے‘‘ ایک اور مثال: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { إِنَّمَایُرِیْدُاللّٰه لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَھْلَ الْبَیْتِ } (الاحزاب:۳۳) ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ اے نبی کی گھر والیو! تم سے وہ( ہر قسم کی)گندگی کو دور کردے اور تمہیں خوب پاک کردے‘‘ ان دونوں ارادوں میں فرق ارادئہ کونیہ قدریہ اور ارادئہ دینیہ شرعیہ میں تین وجوہ سے فرق کیا جاسکتا ہے: (۱) ارادئہ کونیہ کبھی تو اللہ تعالیٰ کو پسند ہوتاہے اور کبھی ناپسند لیکن ارادئہ شرعیہ لازمی طور پہ اللہ تعالیٰ کا محبوب وپسندیدہ ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ معصیت کا کوناً وقدراً فیصلہ فرماتا ہے لیکن شرعاً اسے پسند نہیں فرماتا ۔ (۲) ارادئہ کونیہ مقصود لغیرھا ہوتا ہے (یعنی ارادئہ کونیہ مقصود بالذات نہیں ہوتا لیکن اس کے ذریعے دیگر مقاصد حاصل ہوسکتے ہیں) جیسے ابلیس اور دیگر تمام شرور کا پیدا کرنا ۔ان سے بہت سے اچھے مقاصد بھی حاصل ہوتے ہیں مثلاً: ابلیس کے شر سے بچنے کیلئے محنت ومجاہدہ اور مثلاًاگر کسی پر ابلیس اپنا وار کرجائے تو اس کا توبہ واستغفار ،(اوریہ تمام پسندیدہ امور ہیں ) جبکہ ارادۂ شرعیہ مقصود بالذات ہوتا ہے چنانچہ جتنے بھی اعمالِ اطاعت ہیں وہ تمام کوناً وشرعاً مقصود بالذات ہیں اور انتہائی محبوب اور پسندیدہ ہیں۔ (۳) ارادۂ کونیہ ہر حال میں واقع ہوکر رہتا ہے جبکہ ارادئہ شرعیہ کا وقوع لازمی نہیں کبھی ہوتا ہے اور کبھی نہیں ہوتا ( لیکن یہ ہونا یا نہ ہونا بھی اللہ تعالیٰ کی مشیئت کے تابع ہے) تنبیہ :ہماری اس تقریر سے یہ نکتہ سمجھنے میں آئے گا کہ ایک مخلص اور اطاعت گزار بندے میں ارادے کی مذکورہ دونوں قسمیں یعنی ارادئہ کونیہ اور ارادئہ شرعیہ جمع ہوتی ہیں، جبکہ نافرمان
Flag Counter