Maktaba Wahhabi

74 - 352
بس میں نہیں ،جیسے اس شخص کی سعیٔ لاحاصل جو آسمان پر چڑھنے کی کوشش کرے ۔ یہاں کافر پر ایمان کے انتہائی بوجھل ہونے کا ذکر ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ اس کا سینہ تنگ کرکے اس کیلئے قبولِ ایمان کو ایک ناممکن امر بنادیتا ہے ،جیساکہ آسمان کی طرف چڑھنا ناممکن ہے ۔ اس آیت ِکریمہ کو پیش کرنے کا مقصد یہ بتلانا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کیلئے صفتِ ارادہ ثابت وبرحق ہے ،اللہ تعالیٰ کی صفتِ ارادہ بندوں کی ہدایت یاگمراہی کوبھی شامل ہے ،یعنی اللہ رب العزت اپنی حکمتِ بالغہ کے ساتھ ہدایت کا ارادہ بھی فرماتا ہے اور گمراہی کا بھی۔ واضح ہوکہ اللہ تعالیٰ کے ارادہ کی دو قسمیں ہیں: (۱) ارادئہ کونیہ قدریۃ : یہ ارادہ اللہ تعالیٰ کی مشیئت کہلاتا ہے، اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَاِذَا اَرَدْنَا اَنْ نُّھْلِکَ قَرْیَۃً اَمَرْنَا مُتْرَفِیْھَافَفَسَقُوا فِیْھَا } (الاسراء:۱۶) ترجمہ:’’اور جب ہم کسی بستی کی ہلاکت کا ارادہ کرلیتے ہیں تو وہاں کے خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں اور وہ اس بستی میں کھلی نافرمانی کرنے لگتے ہیں‘‘ اس کی دوسری مثال : اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:{ وَإِذَا اَرَادَ اللّٰه بِقَوْمٍ سُوْئً فَلَامَرَدَّ لَہٗ } ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو سزادینے کا ارادہ کرلیتا ہے تووہ بدلا نہیں کرتا‘‘ (الرعد:۱۱) ایک اور مثال: { وَمَنْ یُّرِدْ أَنْ یُّضِلَّہٗ یَجْعَلْ صَدْرَہٗ ضَیِّقًا حَرَجًا } (الانعام:۱۲۵) ترجمہ:’’اور جس کو گمراہ کرنے کا ارادہ فرمالے ، اسکے سینہ کو بہت تنگ کردیتا ہے‘‘ (۲) ارادئہ دینیۃ شرعیۃ : اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:{ وَاللّٰه یَرِیْدُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْکُمْ } (النساء:۲۷) ترجمہ:’’اللہ تمہاری توبہ قبول کرنا چاہتا ہے‘‘ دوسری مثال: اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: { مَایُرِیْدُاللّٰه لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّلٰکِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَھِّرَکُمْ } (المائدۃ:۶)
Flag Counter