Maktaba Wahhabi

142 - 352
… شر ح … ’’ مَا یَکُوْنُ مِنْ نَّجْوٰی ثَلا ثَۃٍ ‘‘ النجویٰ: راز اور پوشیدہ بات کو کہتے ہیں ،’’اِلاَّھُوَ رَابِعُھُمْ وَلَاخَمْسَۃٍ اِلاَّ ھُوَسَادِسُھُمْ ‘‘ یعنی اگر تین آدمی باہم سرگوشی کررہے ہوں تو اللہ ان کے ساتھ چوتھاہے ،پانچ ہوں تو اللہ ان کے ساتھ چھٹا ہے ،اسطرح کہ اللہ تعالیٰ ان کی سرگوشی سے مطلع اور باخبر ہونے میں ان کا شریک ہے۔ بالخصوص تین یا پانچ کا عدد اس لئے ذکر کیا کہ عموما ًباہم سرگوشی کرنے والوں کی تعداد یہی ہوتی ہے ،وگرنہ اللہ تعالیٰ کی یہ معیت تو قلیل وکثیر ہر عدد کے ساتھ ہے ،اس لیئے تو اس کے بعد فرمایا: ’’وَلَا اَدْنٰی مِنْ ذٰلِکَ وَلَااَکْثَرَ اِلاَّھُوَ مَعَھُمْ ‘‘ یعنی چاہے تعداد عددِ مذکور سے کم ہو یعنی ایک ،اور دو یا زیادہ یعنی چھے، سات اور اس سے اوپر ہو۔ ’’ اِلاَّھُوَ مَعَھُمْ ‘‘ یعنی اللہ ا پنے علم کے ساتھ یہ جو سرگوشی کریں اسے جانتا ہے اور اس سرگوشی میں سے کوئی بھی بات اس پر مخفی نہیں رہ سکتی۔ مفسرین اس آیت کے شانِ نزول کے متعلق کہتے ہیں : کہ منافقین اور یہود آپس میں سرگوشی کرتے اور مسلمانوں کو پریشان کرنے کیلئے یہ تأ ثر دیتے کہ جیسے ان کے خلاف باتیں کررہے ہیں، جب یہ معاملہ بڑھ گیا تو مسلمانوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس صورتِ حال کی شکایت کی ،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم جاری کیا کہ مسلمانوں کے علاوہ کسی سے سرگوشی نہ کی جائے لیکن منافقین پھر بھی باز نہ آئے تو یہ آیات نازل ہوئیں ۔’’ اَیْنَ مَاکَانُوْا‘‘ یعنی اللہ کا علم ان کی سرگوشی کو محیط ہے چاہے وہ جس جگہ پر بھی ہوں۔’’ ثُمَّ یُنَبِّئُھُمْ بِمَاعَمِلُوْا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انہیں ان کے اعمال سے آگاہ کرے گا اور پھر انہیں اس کی جزا دے گا،اس سے منافقین کی توبیخ وتہدید مقصود ہے ۔ ’’ اِنَّ اللّٰه بِکُلِّ شَیٍٔ عَلِیْمٍ ‘‘ یعنی اللہ پر کوئی چیز مخفی نہیں ہے۔ اس آیت کو یہاں اس لیئے ذکر کیا ہے کہ اس میں مخلوق کیلئے اللہ تعالیٰ کی معیت (ساتھ ہونا) کااثبات ہے ۔یہاں معیت سے معیتِ عامہ مراد ہے، جس کا مقتضیٰ یہ ہے کہ مخلوق کے تمام
Flag Counter