Maktaba Wahhabi

108 - 352
میں تکرار کررہی تھی اور اور اللہ کے آگے شکایت کررہی تھی ، اللہ تعالیٰ تم دونوں کے سوال وجواب سن رہا تھابے شک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے‘‘ … شر ح … اس عورت کا نام خولہ بنت ثعلبۃ تھا، ’’تُجَادِلُکَ ‘‘یعنی ائے پیغمبر وہ آپ سے تکرار کررہی تھی اپنے شوہر کے بارے میں، اس کے شوہر کا نام اوس بن صامت تھا،تکرار کرنے کا یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا جب اس کے شوہر نے اس سے ظہار کرلیا تھا۔’’ وَتَشْتَکِی اِلَی اللّٰه ‘‘ اس جملہ کا عطف ’’تُجَادِلُکَ‘‘ پر ہے، کیونکہ کیفیت یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرماتے کہ تو اپنے خاوند پر حرام ہوگئی ہے اور وہ کہتی : اللہ کی قسم اس نے لفظ ِطلاق نہیں کہا ،پھر کہنے لگی : میں اللہ کی طرف اپنے فقر وفاقے اور اپنی تنہائی کی شکایت کرتی ہوں، میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اگر انہیں اپنے شوہر کے سپرد کرتی ہوںتو ان کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے ،اور اگر انہیں اپنے پاس رکھتی ہو تو میرے پاس انہیں کھلانے کیلئے کچھ نہیں،اور باربار اپنا سر آسمان کی طرف اٹھاتی اور کہتی:’’ اللھم انی أشکو الیک‘‘ ( ائے اللہ میں تیری طرف ا پنی شکایت کرتی ہو) ۔ ’’وَاللّٰه یَسْمَعُ تَحَاوُرَ کُمَا‘‘ یعنی تم دونوں کی تکرار ،سوال وجواب اللہ تعالیٰ سن رہا تھا ’’اِنَّ اللّٰه سَمِیْعٌ بَصِیْرٌ ‘‘یعنی اللہ تعالیٰ تمام آوازوں کو سنتا ہے اور تمام مخلوقات کو دیکھتا ہے ،اور منجملہ ان آوازوں اور مخلوقات کے اس عورت کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجادلہ ومکالمہ بھی ہے۔ { لَقَدْ سَمِعَ اللّٰه قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوااِنَّ اللّٰه فَقِیْرٌ وَنَحْنُ اَغْنِیَائُ } ترجمہ:’’ یقینا اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا قول بھی سنا جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فقیر ہے اور ہم تونگر ہیں‘‘ (آل عمران: ۱۸۱)
Flag Counter