Maktaba Wahhabi

71 - 352
…شرح… { وَلَوْ شَائَ اللّٰه مَااقْتَتَلُوا وَلٰکِنَّ اللّٰه یَفْعَلُ مَایُرِیْدُ } (البقرۃ:۲۴۳) ترجمہ’’اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ آپس میںنہ لڑتے ،لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے‘‘ دوسری آیتِ مبارکہ ’’وَلَوْ شَائَ اللّٰه مَااقْتَتَلُوا وَلٰکِنَّ اللّٰه یَفْعَلُ مَایُرِیْدُ ‘‘کا معنی یہ ہے کہ ان کا نہ لڑنا اگر اللہ تعالیٰ کی چاہت ہوتا تو پھر وہ بالکل نہ لڑتے (مگر چونکہ اللہ تعالیٰ کی مشیئت کا فیصلہ ان کی لڑائی کا تھا لہذا وہ لڑے )تو اس سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے مُلک وبادشاہت میں صرف وہی کچھ ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے ،نہ تو کوئی اس کے حکم کو ٹال سکتا ہے اور نہ ہی کوئی اس کی قضاء وقدر کو تبدیل کرسکتا ہے ۔ { أُحِلَّتْ لَکُمْ بَھِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ إِلاَّ مَایُتْلٰی عَلَیْکُمْ غَیْرَ مُحِلِّی الصَّیْدِ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ إن اللّٰه یَحْکُمُ مَایُرِیْدُ } (المائدۃ:۱) ترجمہ:’’ تمہارے لئے مویشی چوپائے حلال کئے گئے ہیں بجز انکے جن کے نام پڑھ کر سنا دیئے جائیں گے مگر حالت ِاحرام میں شکار کو حلال جاننے والے نہ بننا ،یقینا اللہ جوچاہے حکم کرتا ہے‘‘ …شرح… تیسری آیت:’’ أُحِلَّتْ لَکُمْ ‘‘میں مؤمنین سے خطاب ہے ،اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے چوپاؤں مثلاًاونٹ ،گائے اور بکری وغیرہ کی حلت کا ذکر کیا ہے ،’’إِلاَّ مَایُتْلٰی عَلَیْکُمْ ‘‘ میں کچھ چوپاؤںکا استثنیٰ ذکر کرنا مقصود ہے ،جو کچھ آگے ذکر کردہ آیت : { حَرِّمَتْ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃُ} کے ضمن میں مذکور ہیں ۔اللہ تعالیٰ کافرمان: ’’غَیْرَ مُحِلِّی الصَّیْدِ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ ‘‘ ’’ بَھِیْمَۃُ الْاَنْعَامِ‘ ‘سے دوسرا استثنیٰ ہے۔ اب معنی یوں ہوگا ’’ تمہارے لئے تمام چوپائے حلال
Flag Counter