Maktaba Wahhabi

95 - 352
اسلام قبول کرنے کی بجائے شیطان کی راہ اپنائی ہوئی ہے ۔ ’’ اِلاَّ أَنْ یَأْتِیَھُمُ اللّٰه ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ بذاتِ خود قیامت کے دن بندوں کے حساب کیلئے آجائے اور ہر عامل کو اس کے عمل کے مطابق جزادے ۔ ’’فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ‘‘ ظلل ،ظل کی جمع ہے ،جس سے مراد ہر سایہ کرنے والی چیز ہے۔اور ’’الغمام‘‘ سفید اور باریک بادلوں کو کہتے ہیں۔’’ غمام‘‘ ڈھانپنے والی چیز کو کہتے ہیں کیوں کہ بادل بھی اپنی نیچے والی چیزو ں کو ڈھانپ لیتے ہیں اس لیئے بادلوں کو غمام کہا جاتا ہے ، ’’َالْمَلَا ئِکَۃُ ‘‘ یعنی فرشتے بھی بادلوں کے سائبانوں میں آئیں گے ۔ ’’ وَقُضِیَ الْأَمْرُ‘‘ یعنی کفار کی ہلاکت کا فیصلہ کرکے معاملے کو لپٹا دیا جائے ۔ { ھَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلاَّ أَنْ تَأْتِیَھُمُ الْمَلَا ئِکَۃُ أَوْ یَأْتِیَ رَبُّکَ أَوْ یَأْتِیَ بَعْضُ آیَاتِ رَبِّکَ } ( الانعام: ۱۵۸) ترجمہ:’’ کیا یہ لوگ صرف اس امر کے منتظر ہے کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا ان کے پاس آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آئے‘‘ … شر ح … ’’ ھَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلاَّ أَنْ تَأْتِیَھُمُ الْمَلَا ئِکَۃُ ‘‘ یعنی فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے کیلئے آئیں ۔’’أَوْ یَأْتِیَ رَبُّکَ ‘‘یعنی ،یا اللہ تعالیٰ بذاتِ خود ان کے درمیان فیصلے کرنے آئے۔’’أَوْ یَأْتِیَ بَعْضُ آیَاتِ رَبِّکَ‘‘یہاں نشانی سے مراد طلوع الشمس من المغرب (سورج کا مغرب سے طلوع ہونا) ہے ،یہ نشانی قیامت کی بڑی علامات میں سے ہے ، جب یہ علامت ظاہر ہوجائے گی تو توبہ کادروازہ بند ہوجائے گا،پھر کسی کی بھی توبہ قبول نہ کی جائے گی۔ { کَلاَّ اِذَا دُ کَّتِ الْاَرْضُ دَ کًّا دَ کًّا ۔ وَجَائَ رَبَُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا}
Flag Counter