صفت ہیں ،صفت ’’ انزال‘‘ کو مقدم کرنے کی وجہ یہ ہے کہ کفار اس کتاب کے منزل من اللہ ہونے کا انکار کرتے تھے ۔’’المُبَارَک‘‘کا معنی کثیر البرکۃ ہے، کیوں کہ قرآن دینی اور دنیاوی دونوں طرح کے منافع پر مشتمل ہے۔ { لَوْ اَنْزَلْنَاھٰذَا الْقُرْآنَ عَلٰی جَبَلٍ لَرَأَیْتَہٗ خَاشِعًا مَتَصَدِّعًا مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰه } ترجمہ’’ اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے تو ،تو دیکھتا کہ خوفِ الٰہی سے وہ پست ہوکر ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا‘‘ (الحشر:۲۱) … شرح… ’’وَلَوْ اَنْزَلْنَاھٰذَا الْقُرْآنَ عَلٰی جَبَلٍ لَرَأَیْتَہٗ خَاشِعًا مَتَصَدِّعًا مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰه ‘‘یہ قرآن کی عظمت کا بیان ہے اور یہ کہ قرآن اس لائق ہے کہ قلوب اس کے آگے عاجز ہوجائیں، خشیت اور عاجزی کا اظہار کریں اس لئے کہ اگر اسے کسی پہاڑ پر نازل کیا جاتا اور اسے اس کی فہم حاصل ہوتی تو وہ پہاڑ اپنی انتہائی قوۃ اور صلابت کے باوجود اللہ کے خوف اور اس کی سزا کے ڈر سے ریزہ ریزہ ہوجاتا۔ تو ائے انسان !تجھے یہ کیسے لائق ہے کہ تیرا دل نرم نہیں پڑتا اور ڈر محسوس نہیں کرتا،حالانکہ تم قرآن میںتدبرکے اللہ تعالیٰ کے فرامین کی سمجھ حاصل کرچکے ہو۔ { وَاِذَا بَدَّلْنَا أٰیَۃً مَّکَانَ أٰیَۃٍ وَاللّٰه اَعْلَمُ بِمَایُنَزِّلُ قَالُوا إِنَّمَا اَنْتَ مُفْتَرٍ بَلْ اَکْثَرَھُمْ لَایَعْلَمُوْنَ۔ قُلْ نَزَّلَہٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّکَ بِالْحَقِّ لِیُثَبِّتَ الَّذِیْنَ أٰمَنُوا وَھُدًی وَبُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیْنَ۔ وَلَقَدْ نَعْلَمُ اَنَّھُمْ یَقُوْلُوْنَ اِنَّمَا یُعَلِّمُہٗ بَشَرٌ لِسَانُ الَّذِیْ یُلْحِدُوْنَ إِلَیْہِ اَعْجَمِیٌّ وَھٰذَا لِسَانٌ عَرَبِیٌّ مُّبِیْنٌ } (النحل:۱۰۱تا۱۰۳) |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |