Maktaba Wahhabi

164 - 352
… شرح… ’’ لَھُمْ مَایَشَائُ وْنَ فِیْھَا ‘‘ یعنی مؤمنین کیلئے جنت میں وہ تمام نعمتیں ہیں جن کا ان کا جی چاہے گااور جن سے ان کی آنکھیں لذت محسوس کریں گی ۔’’ وَلَدَیْنَامَزِیْدٌ‘‘ یعنی ان نعمتوں کے علاوہ ایک اور مزید نعمت بھی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے چہرے کو دیکھنا ہے۔ اس آیت سے شاہد بھی یہی ہے یعنی جنت میں اللہ تعالیٰ کے چہرے کو دیکھنے کااثبات۔ مذکورہ آیات سے مستفاد امور: (۱) اہل ایمان کا قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھنے کا اثبات ۔ (۲) اہلِ جنت کو ملنے والی نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت اللہ تعالیٰ کے چہرے کی زیارت ہے۔ صحابہ،تابعین اور أ ئمۃ المسلمین کا یہی موقف ہے، البتہ روافض ،جہمیہ اور معتزلہ اس رؤیت کی نفی کرتے ہیں، ان کا یہ نظریہ کتاب وسنت ،اجماع سلف اور اجماع أئمۃ المسلمین کے خلاف ہے، یہ لوگ انتہائی کمزور شبہات اور باطل تعلیلات پر اعتماد کرتے ہیں، جن میں چند ہم ذیل کی سطور میں پیش کررہے ہیں۔ (۱) کہتے ہیں: اثبات رؤیت سے اللہ تعالیٰ کا جہت میں ہونا لازم آتا ہے،اور اگر اللہ تعالیٰ کیلئے جہت میں ہونا مان لیا جائے تو اس سے اس کا جسم ہونا لازم آتا ہے ( جب کہ اللہ تعالیٰ جسم سے منزہ ہے) الجواب: اس شبہ کا جواب یہ ہے کہ لفظِ جہت مجمل ہے، اگر جہت سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مخلوق میں سے کسی میں حلول کرچکا ہے،تویہ باطل اور مردود ہے اور قطعی ادلہ اس کا رد کرتی ہیں۔اور اگر جہت سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوقات کے اوپر ہے تو یہ معنی تو اللہ تعالیٰ کیلئے ادلہ سے ثابت ہے، اور اس کی نفی کرنا باطل ہے،نیزاس کا جہتِ علو میں ہونا رؤیت
Flag Counter