Maktaba Wahhabi

172 - 352
اللہ تعالیٰ کے اس نزول کا وقت بھی متعین ہے اور وہ جب را ت کی آخری تہائی باقی رہ جائے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی صفتِ نزول کا اثبات ہے۔نزول، اللہ تعالیٰ کی صفات ِ افعال میں سے ہے، نیزاس حدیث میں اللہ تعالیٰ کیلئے صفت ِعلو(بلندی میں ہونا) کا اثبات بھی ہے، کیونکہ نزول علو یعنی بلندی کی طرف سے ہی ہوتا ہے۔ اس حدیث میں ان لوگوں پر رد بھی ہورہا ہے جو اس حدیث کی تاویل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نزول سے اس کی رحمت یا امر کا نزول مرادہے۔ کیونکہ اصل یہ ہے کہ کلام کو حقیقت پر محمول کیا جائے اور کلام میں حذف نہ ما نا جائے ،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ بھی قابلِ غور ہیں’’ من یدعونی فاستجیب لہ‘‘ [کون ہے جو مجھے پکارے تاکہ میں اس کی پکارکو قبول کروں] کیونکہ یہ بات خلافِ عقل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت یا اس کا امر یہ کلام کر ے۔ اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کی صفت ’’الکلام‘ ‘کا بھی اثبات ہورہا ہے،لفظ ’’فیقول…‘‘ پس وہ فرماتا ہے… قابلِ غور ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کیلئے صفات ’’اعطاء‘‘(دینا) ’’الاجابۃ‘‘(قبول فرمانا) اور ’’المغفرۃ‘‘(معاف کرنا) کا بھی اثبات ہے،اور یہ تمام صفاتِ افعال ہیں۔
Flag Counter