Maktaba Wahhabi

174 - 352
احسان ،حسنِ سلوک اور لطف وکرم کی متقاضی ہے،نیز اللہ تعالیٰ کا خوش ہونا بندے کی توبہ کے ساتھ مخصوص و محتاج نہیں ہے ،کہ بندہ کے توبہ کرنے سے اللہ تعالیٰ خوش ہونے کا انتفاع کرلے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی شان تو یہ ہے کہ اطاعت کرنے والوں کی اطاعت سے اس کی ذات کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا جیسا کہ معصیت کرنے والوں کی معصیت سے اسے کو ئی نقصان نہیں پہنچتا ۔ [یضحک اللّٰه إلی رجلین یقتل أحدھما الآخر،کلاھما یدخل الجنۃ] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:[اللہ تعالیٰ ان دو آدمیو ں کی طرف (دیکھ کر) ہنستا ہے جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے، پھر دونوں ہی جنت میںداخل ہوجا تے ہیں ۔] (متفق علیہ) …شرح… اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی صفت،صفتِ ’’ضحک‘‘(ہنسنا)کا اثبات ہے،جس کے آخر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے ضحک کی علت بیان فرمائی ہے ۔ وہ یہ کہ مقتول اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتے لڑتے شہید ہوجاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ قاتل کو توبہ کی توفیق نصیب فرماتا ہے چنانچہ وہ اسلام قبول کرلیتا ہے، اور پھر اللہ کی راہ میں لڑتے لڑتے وہ بھی شہید ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے کمالِ احسان اور وسعتِ رحمت کا یہ عظیم مظہر ہے کہ ایک مسلمان اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتا ہے اور کوئی کافر اسے قتل کردیتا ہے اس طرح اللہ تعالیٰ اس مسلمان کو شہادت کی سعادت عطا فرمادیتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اس کافر قاتل پر احسان فرماتا ہے اور اسے اسلام کی ہدایت عطافرمادیتا ہے نتیجۃً دونوں (قاتل ومقتول)اکٹھے جنت میں داخل ہوجاتے ہیں ،اس طرح قاتل ومقتول دونوں کاجنت میں داخل ہونا ایک عجیب سی بات ہے اور ان امور سے ہنسی آجاتی ہے جو تعجب خیز ہوںا ور عام معمول سے ہٹ کر ہوں۔ حدیث سے شاہد : اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کیلئے صفت ’’الضحک‘‘ (ہنسنا) کا اثبات ہورہا
Flag Counter