Maktaba Wahhabi

179 - 352
اللہ تعالیٰ کے قدم کا جہنم میں رکھنے کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہنم سے وعدہ کیا کہ وہ اسے بھرے گا لیکن اس کی وسعت اور گہرائی کی وجہ سے وہ بھرے گی نہیں اور مسلسل مزید کا تقاضا کرے گی ،کیوں کہ اللہ تعالیٰ عدل والا ہے بغیر جرم کے کسی کو جہنم میں ڈالنا اس کے عدل کے خلاف ہے چنانچہ اپنا عہد پورا کرتے ہوئے اپنے قدم ِمبارک کو اس میں رکھے گا۔ اللہ تعالیٰ کے قدم رکھنے سے جہنم کے کنارے سکڑ کر آپس میں ملنے لگے گے اور جہنم میں صرف وہی لوگ رہیں گے جو اس کے مستحق ہیں۔حتی کہ جہنم خود ہی کہنے لگے گی: بس کردیا جائے ،اتنے ہی لوگ کافی ہیں۔ حدیث سے شاہد: اس حدیث میںاللہ تعالیٰ کیلئے قدم کااثبات ہے، قدم اللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہے جیسا کہ اس کے لا ئقِ شان ہے۔اور یہ اللہ تعالیٰ کی صفتِ ذاتیہ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا چہرہ اور ہاتھ۔ معطلہ اس حدیث کی تفسیر میں بھی الحاد کاشکار ہوگئے، چنانچہ انہوں نے ’’قدم‘‘ کا معنی ایک طرح کی مخلوق کیا ہے اور ’’رِجْل‘‘ سے مرادلوگوں کی جماعت لیتے ہیں۔ معطلہ کی یہ تفسیر سراسر غلط اور باطل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قدم رکھنے کا ذکر کیا ہے قدم ڈالنے کا نہیں ،جس طرح کہ حدیث کے شروع میں جہنمیوں کے جہنم میں ڈالنے ذکر کیا ہے ۔ پھر لفظ ’’القدم‘‘ کی تفسیر ’’القوم‘‘(لوگوں کی جماعت)سے کرنا درست نہیں ہے کیونکہ ’’القدم‘‘ کا معنی ’’القوم‘‘ نہ حقیقی معنی ہے اور نہ ہی مجازی معنی۔
Flag Counter