یعنی’’اللہ تعالیٰ آسمان میں ہے‘‘ کا معنی یہ کرتے ہیں کہ آسمان نے اللہ تعالیٰ کو اٹھایا ہوا ہے یا آسمان نے اللہ تعالیٰ کو ڈھانپا ہوا ہے ، حالانکہ اللہ تعالیٰ کے آسمان میں ہونے کا یہ معنی قطعا ًنہیں ہے، اس معنی کے باطل ہونے کی دو وجہیں ہیں۔ ا لأمر الاول: یہ معنی اہل العلم والایمان کے اجماع کے خلاف ہے، کیونکہ اہل العلم کا اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے عرش پر ہے ،مخلوق سے جدا ہے ،نہ تومخلوق میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کی ذات میں حلول کئے ہوئے ہے اور نہ ہی اللہ تعالیٰ مخلوق میں سے کسی میں حلول کئے ہوئے ہے۔ اس مسئلہ کی مزید تفصیل آیت { أَ أَ مِنْتُمْ مَنْ فِی السَّمَائِ } کے تحت گزر چکی ہے۔ بہر حال اگر آیت { فِی السَّمَائِ } میں آسمان بعینہ مراد ہے تو ’’فی‘‘ بمعنی’’علی ‘‘ہے، اس صورت میں معنی ہوگا ’’اللّٰه علی السماء ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ آسمانوں کے اوپر ہے ۔’’فی‘‘ بمعنی’’ علی‘‘ کی دلیل یہ آیت کریمہ ہے{ لَأُصَلِّبَنَّکُمْ فِیْ جُذُوْعِ النَّخْلِ } (طہ:۷۱) ای علی جذوع النخل یعنی’’تم سب کو کھجور کے تنوںپر سولی پر لٹکوادوں گا‘‘ اور اگر’’ السماء ‘‘ سے مراد علو (بلندی) ہے تو { فی السماء} کا معنی ہوگاکہ اللہ تعالیٰ بلندی میں ہے۔ (واللہ اعلم) ا لأمر الثانی: یہ معنی قرآن مجید کے ان ادلہ جو اللہ تعالیٰ کی عظمت ،مخلوق سے غنی ہونے ، اور مخلوق کے اللہ تعالیٰ کی طرف محتاج ہونے پر دلالت کرتے ہیںسے متصادم ومخالف ہے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ ‘‘ کرسی اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم مخلوق ہے جو کہ عرش کے سامنے ہے، اور آسمانوں اور زمینوں سے بڑی ہے،جبکہ عرش تو کرسی سے بھی بڑا ہے ،لہذاجب آسمان وزمین کرسی سے چھوٹے ہیں اور کرسی عرش سے چھوٹی ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے بڑا ہے تو آسمان اللہ تعالیٰ کو کیسے گھیرے ہوئے یا اٹھائے ہوئے یا ڈھانپے ہوئے ہوسکتاہے؟!!اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: نیز فرمایا:{ إِنَّ اللّٰه یُمْسِکُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ أَنْ تَزُوْلَا } (فاطر:۴۱) |
Book Name | عقیدہ فرقہ ناجیہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ الدکتور صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | علامہ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | |
Number of Pages | 352 |
Introduction | زیر نظر کتاب جس کے مصنف الدکتور صالح بن الفوزان رحمہ اللہ ہیں ، یہ کتاب دراصل شیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور زمانہ کتاب العقیدۃ الواسطیۃ کی جامع ترین شرح ہے۔ اس کا اردو ترجمہ علامہ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے۔کتاب کا بنیادی موضوع اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کا قرآن وحدیث کے ادلہ سے اثبات ہے، نیزیہ کہ اسماء وصفات پر منہج سلف صالحین صحابہ وتابعین کے مطابق بلاتکییف ،بلاتحریف، بلاتشبیہ اور بلاتأویل ایمان لانا ضروری ہے۔ ایمان باللہ جو ایمان کا رکنِ اول ہے کی اساس توحید ہے اور فہمِ توحید،اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے فہم پر موقوف ہے،لہذا اس علم پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، زیر نظر کتاب اس باب میں انتہائی نافع کتاب ہے۔ |