Maktaba Wahhabi

251 - 352
لینا ان لوگوں کے اعمال سیئہ کے سبب سے ہوگا۔چنانچہ جتنا شکوک وشبہات نے لوگوں کو صراطِ مستقیم سے دور کیا ہوگا،اس کے بقدر پل صراط پر لگے آنکڑے انہیں پکڑیں گے۔ اہل السنۃ والجماعۃ احادیث سے ثابت شدہ امور مثلاً جہنم پر قائم پل صراط ،لوگوں کا پل صراط پر سے گذرنا پر ایمان رکھتے ہیں۔البتہ قاضی عبد الجبار المعتزلی اور اس کے اتباع نے اس مسئلہ میں اہل السنۃ کی مخالفت کی ہے ان کا کہنا ہے کہ احادیث میں مذکور صراط سے مراد طریقِ جنت ہے جس کا تذکرہ اس آیتِ کریمہ میں ہے: { سَیَھْدَ یْھِمْ وَیُصْلِحُ بَالَھُمْ } (محمد:۵) ترجمہ’’انہیں راہ دکھائے گا اور ان کے حالات کی اصلاح کردے گا‘‘ اور طریقِ جہنم ہے، جس کا تذکرہ اس آیت ِکریمہ میں ہے: { فَاھْدُوْھُمْ اِلٰی صِرَاطِ الْجَحِیْمِ } (الصافات:۲۳) ترجمہ:’’(ان سب کو) جمع کرکے انہیں دوزخ کی راہ دکھاؤ‘‘ یہ قول سراسر باطل ہے بلکہ اس سے نصوصِ صحیحہ کا رد لازم آتا ہے،اس لئے ان نصوص کو ظاہر پر محمول کرنا واجب ہے۔
Flag Counter