Maktaba Wahhabi

256 - 352
تر جمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[ ہم سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے] شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کے دن تین شفاعتیں حاصل ہوگی‘‘ ’’الشفاعۃ‘‘ کا لغوی معنی وسیلہ ہے ،جبکہ عرفِ عام میں اس کا معنی ہے:کسی دوسرے کیلئے خیر کا سوال کرنا۔ لفظِ ’’الشفاعۃ‘‘ الشفع سے مشتق ہے جو کہ ’’الوتر ‘‘کی ضد ہے۔ اس لحاظ سے شافع کو شافع اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ مشفوع لہ (جس کیلئے شفاعت کی جارہی ہے)جو کہ پہلے اکیلا تھا کے سوال کے ساتھ اپنے سوال کو ملادیتا ہے۔ شیخ رحمہ اللہ اپنے اس قول میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان شفاعتوں کا ذکر فرمارہے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی ا جازت سے حاصل ہوگی۔ شیخ رحمہ اللہ نے اختصار کو ملحوظ رکھتے ہو ئے صرف تین شفاعتوں کا ذکر فرمایا ہے جبکہ استقصاء سے ان کی تعداد آٹھ معلوم ہوتی ہے، ان میں بعض تو صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہیں اور بعض ایسی ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء وصالحین میں مشترک ہیں ۔ ان کی تفصیل حسبِ ذیل ہے: پہلی شفاعت: شفاعتِ عظمیٰ (اور یہی مقامِ محمود ہے) اس کی تفصیل یہ ہے کہ میدانِ محشر میں جب لوگوں کا قیام لمبا ہوجائے گا تو لوگ انبیاءِکرام کے پاس جا ئیں گے کہ اللہ تعالیٰ سے سفارش کریں کہ وہ ہمارا حساب لے(تاکہ ہم میدانِ محشر کی تکلیف سے نجات پاسکیں) تمام انبیاء انکار کردیں گے، یہ لوگ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ ئیں گے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے اذن سے شفاعت فرما ئیں گے ۔ دوسری شفاعت: یہ شفاعت حساب کے سلسلہ کے ختم ہونے کے بعد مستحقینِ جنت کے متعلق ہوگی کہ انہیں جنت میں داخل کیا جائے۔ تیسری شفاعت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا ابو طالب کیلئے تخفیفِ عذاب کی شفاعت
Flag Counter