Maktaba Wahhabi

67 - 93
ہونکو نام جو قبروں کی تجارت کرکے کیا نہ بیچوگے جو مل جائیں صنم پتھر کے دین خانقاہی کی تاریخ میں یہ دلچسپ اور انوکھا واقعہ بھی پایا جاتا ہے کہ ایک بزرگ شیخ حسین لاہور (سنہ ۱۰۵۲ھ)ایک خوبصورت برہمن لڑکے ’’مادھولال ‘‘پر عاشق ہوگئے ‘پرستاران اولیاء کرا م نے ’’دونوں بزرگوں کا مزار شالی مار باغ لاہور کے دامن میں تعمیر کردیا جہاں ہر سال ۸ جمادی الثانی کو دونوں بزرگوں کے مشترک نام ’’مادھولال حسین ‘‘سے بڑی دھوم دھام سے عرس منعقد کرایا جاتا ہے ‘جسے زندہ دلان لاہور عرف عام میں میلہ چراغاں کہتے ہیں ۔’’حضرت مادھولال ‘‘کے دربار پر کندہ کتبہ بھی بڑا انوکھا اور منفرد ہے جس کے الفاظ یہ ہیں ’’مزار پر انوار‘مرکز فیض وبرکات ‘راز حسن کا امین‘معشوق محبوب نازنین‘محبوب الحق ‘حضرت شیخ مادھو قادری لاہوری ‘‘یوں تو یہ مزار اور مقبرے تعمیر ہی عرسوں کے لئے کئے جاتے ہیں ‘چھوٹے چھوٹے قصبوں اور دیہاتوں میں نہ معلوم کتنے ایسے عرس منعقد ہوتے ہیں جو کسی گنتی اور شمار میں نہیں آتے ‘لیکن جو عرس ریکارڈ پر موجود ہیں ان پرایک نظر ڈالئے اور اندازہ کیجئے کہ دین خانقاہی کا کاروبار کس قدر وسعت پذیر ہے‘اور حضرتِ ابلیس نے جاہل عوام کوکی اکثریت کو کس طرح اپنے شکنجوں میں جکڑ رکھا ہے ۔تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں ایک سال کے اندر ۶۳۴عرس شریف منعقد ہوتے ہیں گویا ایک مہینے میں ۵۳ یا دوسرے الفاظ میں روزانہ ۷۶۔۱ یعنی پونے دو عرس منعقد ہوتے ہیں جو عرس ریکارڈ پر نہیں یا جن کا اجراء دوران سال ہوتا ہے ان کی تعداد بھی شامل کی جائے تو یقینا یہ تعداد دوعرس یومیہ سے بڑھ جائے گی [1]ان اعداد وشمار کے مطابق مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سرزمین پر اب ایسا کوئی سورج طلوع نہیں ہوتا جب یہاں عرسوں کے ذریعے شرک وبدعت کا بازار گرم کرکےاﷲتعالیٰ کے غیض وغضب کو دعوت نہ دی جاتی ہو۔(العیاذ باﷲ)
Flag Counter