Maktaba Wahhabi

56 - 103
حافظ بزار (النکت لابن حجر:ج۲ص۶۲۴) ابوبکر الصیر فی (النکت لابن حجر:ج۲ص۶۲۴) ابن عبدالبر (التمھید:ج۱ص۱۷) قاضی عیاض (مقدمہ اکمال المعلم، ص:۳۴۹) حافظ علائی (جامع التحصیل، ص:۱۱۵) حافظ ذھبی (الموقظہ ص:۱۳۲)وغیرہ اس کی مثال میں صرف امام ابن عیینہ آتے ہیں۔ان کے متعلق محدثین نے صراحت کی ہے کہ وہ صرف ثقہ راویوں ہی سے تدلیس کرتے تھے اور ان کا عن سے روایت کرنا کوئی مضر نہیں۔ امام ابن عیینہ کے عن کو ائمہ نے قبول کیا ہے مثلا ً حا فظ ابو الفتح ازدی فر ما تے ’’ ہم ابن عیینہ جیسو ں کی تد لیس (عنعنہ ) قبو ل کرتے ہیں۔ (الکفا یہ:۲/ ۳۸۷،رقم: ۱۱۶۵) اما م ابن حبا ن نے یہی موقف اپنایا ہے(مقدمہ الاحسا ن: ۱/۱۲۱) حا فظ ابن عبد البر لکھتے ہیں: محد ثین کے بقول ابن عیینہ کی تد لیس (معنعن ) مقبو ل ہے۔ (التمھید: ۱/۳۱) قا ضی عیا ض (مقدمہ اکما ل المعلم: ۳۴۸/۳۴۹)حا فظ ذہبی فرما تے ہیں:’’ ان (ابن عیینہ )سے احتجا ج پر امت کا اجماع ہے وہ مدلس تھے مگر معروف ہے کہ وہ صرف ثقہ سے تد لیس کر تے تھے۔ ‘‘[1] حا فظ ابن حجر فرما تے ہیں:دو سرا طبقہ ان مدلسین کا ہے جن کی تد لیس کو ائمہ نے بر داشت کیا ہے۔۔۔یا وہ صر ف ثقہ سے تدلیس کرتے ہیں جیسے ابن عیینہ ہیں (طبقا ت المد لسین:۱۲)حا فظ دار قطنی فرما تے ہیں:وہ صرف ثقا ت سے تدلیس کر تے ہیں۔[2]
Flag Counter