Maktaba Wahhabi

67 - 103
زیادۃ الثقہ کے حکم کا خلا صہ: مصطلح الحدیث میں زیادۃ الثقہ کی بحث میں محدثین نے جو تفصیل بیان کی ہے اس کا خلا صہ یہ ہے: (۱) زیادتی کے رد اور انکار کا مد ار اس پرہو گا کہ وہ زیادتی دوسر ے ثقہ راویوں کی روایت کے منا فی ہو گی تو ایسی صو رت میں جمہور محدثین کے ہا ں نا قا بل اعتما د ہو گی۔ (۲) اگر وہ منا فی نہ ہواور کو ئی قر ینہ اس کے خطا، نسیان یا وہم پر بھی دلالت نہ کر ے، یعنی اس زیا د ت کو ایک مستقل حدیث ایسی اسا سی حیثیت حا صل ہو تو وہ بلا شبہہ قا بلِ قبو ل گی۔ فضیلۃ الشیخ محدث العصر ارشاد الحق اثر ی حفظہ اللہ نے( توضیح الکلام ص:۶۶۷تا ۶۷۵)میں زیادۃ الثقہ پر جو کلا م کیا ہے، وہ لائق مطا لعہ ہے۔ (۳) راوی کا حا ل قبول اور رد کا میزان ہو تا ہے۔اگر زیادت کا راوی احفظ اور اوثق ہو، یعنی اس زیادت کو نہ بیان کرنے والے سے زیا دہ ثقہ ہو تو اس زیا دت کو قبول کیا جا ئے گا۔اگر دونوں تعدیل کے مر تبے میں برابر ہوں، تب بھی اس زیادت کو قبو ل کیا جا ئے گا۔اگر زیادت کا راوی، زیادت نہ کر نے والوں سے ثقاہت میں کم ہو تو اس کی زیا دت قا بل اعتبار نہ ہو گی، وہ بلا شبہہ شا ذ کے زمرے میں آ ئے گی۔البتہ بعض دفعہ قرائن و شواہد کی بنا پر اس سے مختلف حکم بھی لگ سکتا ہے۔یہ اس زیا دت کا خلا صہ ہے، جو محدثین نے مصطلح الحدیث میں شاذ اور منکر کے تحت بیان کیا ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے علاوہ کسی بھی کتبِ صحاح پر اعتماد نہیں: صحیحین کے علاوہ جس نے بھی صحیح احادیث پرمشتمل کتب لکھنے کی کو شش کی ہے تو وہ تمام احادیث صحیح نہیں لاسکا۔ بلکہ ضعیف اور موضوع روایا ت کو بھی صحیح میں درج کر دیاہے، مثلاً:
Flag Counter