Maktaba Wahhabi

123 - 128
دوسری قسم: وہ تراجم جو میزان الاعتدال سے لیے گئے ہیں ا ور ان میں حافظ ابن حجر نے الفاظ جرح وتعدیل میں اضافہ کیا ہے یا ذہبی کے کلام پر تعقیب یا استدراک کیا ہے۔اور یہ اضافہ ذہبی کے کلام کے بعد ’’انتہی ‘‘ لکھ کر حافظ ابن حجر اپنا کلام شروع کرتے ہیں۔ یہ دونوں قسم کے اضافے کثیر تعداد میں ہیں جبکہ ابن حجر نے اصل کتاب سے ایک تہائی وہ راوی حذف کردیے ہیں جو کتبِ ستہ کے رجال ہیں،لیکن اس کے باوجود کتاب کا حجم اصل کتاب کے مساوی ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حافظ ابن حجر نے کتنا اضافہ کیا ہے۔ ۱: ابن حجر نے وہ تمام راوی حذف کر دیئے ہیں جن کی روایات کتبِ ستہ میں پائی جاتی ہیں، اس لیے کہ ان کے تراجم تفصیل کے ساتھ تہذیب الکمال میں آچکے ہیں، ابن حجر فرماتے ہیں کہ اس کے دو فائدے ہیں پہلا:اختصار و جامعیت، دوسرا:تہذیب الکمال کے راوی کئی قسم کے ہیں ثقہ ائمہ کرام، ثقہ مقبول راوی،سی ء الحفظ راوی لیکن رد نہیں کیے گئے متروک اور مجروح راوی،اگر مقصد ان راویوں کا جاننا ہے جو متکلم فیہ ہیں تو ان کے تراجم تہذیب الکمال میں مفصل موجود ہیں۔ ۲: حافظ ابن حجر نے کتاب کے آخر میں تمام محذوف راویوں کے نام ذکر کر دیئے ہیں۔[1] ۳: حافظ ابن حجر نے ان راویوں کا اضافہ کیا ہے جنہیں عراقی نے ذہبی پر استدراک کیا ہے اور انہیں ’’ذ‘‘کے ذریعے سے ممیز کیا ہے۔ ۴:تراجم کو حروفِ معجم پر مرتب کیا ہے۔ ۵: کتاب کی ترتیب راویوں کے نام، کنیتیں اور مبہمات پر ہے۔[2] ۶: حافظ ابن حجر نے لسان کے شروع میں میزان کا مقدمہ نقل کیا ہے پھر اپنی طرف سے مقدمہ تحریر کیا ہے۔
Flag Counter