Maktaba Wahhabi

32 - 128
رواۃِ حدیث کی تحقیق کے متعلق اصول: راوی کی تحقیق کرنے کا طریقہ: (۱) راوی کا تعین کہ یہ وہی راوی ہے جس کی تلاش ہے، اس کا تعین اساتذہ اور شا گرد وں کو دیکھنے سے ہو تا ہے، اس میں راوی کی کنیت اور نسبت بھی معا ون ثابت ہو تی ہیں۔راوی کے تعین کے بعد راوی پر جر ح و تعد یل دیکھی جا ئے۔ رواۃ کا صحیح تعین کرنا بہت ضرور ی ہے، دوران تحقیق جس راوی پر جرح و تعدیل کے لحا ظ سے بحث کرنی ہے، سب سے پہلے اس راوی کا تعین ضرور ی ہے کہ راوی کون ہے ؟اصل نا م سے واقفیت حاصل کی جا ئے، پھر دیگر امو ر پر عمل کیا جا ئے۔ بعض محققین اس میں عجلت کی وجہ سے تعیین میں غلطیا ں کر جا تے ہیں،جس سے راوی کوئی سے کو ئی ہو جا تا ہے۔ بطو ر نمو نہ چند مثا لیں پیش خد مت ہیں۔ کتا ب الصمت لابن ابی الد نیا کی تحقیق دکتو ر نجم عبد الر حمٰن خلف نے کی ہے، اس کتا ب کی تحقیق میں محقق سے را ویوں کے تعین میں بہت غلطیاں سرزد ہو ئی ہیں، جن کی تفصیل محد ث العصر امام ابو اسحا ق الحو ینی حفظہ اللہ نے اپنی کتاب ’’تحقیق کتاب الصمت‘‘[1] میں در ج کی ہے، اس سے چندمثا لیں پیش کرتے ہیں۔ شیخ الحوینی حفظہ اللہ نے تو (۴۷) مثا لیں پیش کی ہیں۔یہاں ان میں سے بعض پیش خدمت ہیں: (۱) کتاب الصمت رقم الحد یث: ۲۳، عا صم،عن ابی وا ئل۔ محقق نجم عبد الر حمٰن خلف نے کہا: عا صم ہو ابن سلیما ن۔ محد ث الحو ینی نے فر ما یا: وھذا خطأ، انما ہو عا صم بھد لہ
Flag Counter