Maktaba Wahhabi

125 - 128
وجہ سے کو عمرو سمجھ بیٹھے۔(رقم:۱۲۸) خالد الصفار کے بارے میں حسینی صاحب نے کہا:لا یعرف۔حافظ ابن حجر نے نقد کیا اور کہا:بل ہو معروف لکن تحرف اسمہ، وہو خلاد بن عیسی۔(رقم:۲۷۰) علامہ ہیثمی پر تعاقب: علامہ ہیثمی نے حسینی کی کتاب پر استدراک کیا تو اس استدراک پر بھی حافظ ابن حجر نے بعض مقامات پر نقد کیا۔تفصیل کے لیے دیکھیے: (رقم:۱۴،۳۶۳۳۹،۵۳۳،۶۷۲،۷۷۹) امام ابوزرعہ العراقی بن ابی الفضل العراقی پر بھی ابن حجر نے بعض مقامات پر تعاقب کیے ہیں،مثلا:(رقم:۳۱،۳۶۲،۳،۵۰۶) تعجیل المنفعہ کا منہج: حافظ ابن حجر نے اس کتاب کے شروع میں مفصل مقدمہ لکھا ہے جس میں اپنے منہج پر تفصیلی بات کی ہے جس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔ علامہ ابوعبداللہ محمد بن علی بن حمزۃ الحسینی الدمشقی نے کتاب’’ التذکرۃ برجال العشرۃ ‘‘لکھی اس میں انہوں نے تہذیب الکمال کے رواۃ کے ساتھ چار کتب کے رواۃ جمع کردیے موطا، مسند الشافعی، مسند احمد اور مسند ابی حنیفہ لخسرو۔حسینی صاحب نے کاشف کی طرح مختصر یہ کتاب تیار کی۔تہذیب الکمال کا میں نے خلاصہ کیا جس کا نام تہذیب التہذیب رکھا اس میں کئی ایک زیادات بھی کہے پھر اس کا ایک اور خلاصہ تقریب التہذیب کے نام سے لکھا۔ حافظ ابن حجر خود فرماتے ہیں کہ میں نے حسینی کی کتاب سے ان راویوں کو الگ کیا جو تہذیب الکمال للمزی میں نہیں تھے،پھر مجھے حسینی کی مستقل کتاب ملی جس کا نام الاکمال بمن فی مسند احمد من الرجال ممن لیس فی تہذیب الکمال ہے۔میں نے اس کتاب سے فوائد اکٹھے کیے،پھر مجھے اپنے شیخ نورالدین الہیثمی کے ایک جز پر اطلاع ہوئی جو انہوں نے حسینی پر استدراک کیا کہ حسینی مسند احمد کے جن راویوں کو چہوڑ گئے ان کو جمع کیا پھر مجھے ابوزرعہ الدمشقی کی کتاب ملی جو ذیل الکاشف کے نام سے تھی، اس کتاب
Flag Counter