Maktaba Wahhabi

69 - 128
لقب: الامام، الحافظ، الحجۃ الثبت، شیخ الاسلام، امیر المؤمنین فی الحدیث کے القاب سے پکارے گئے۔ عقیدہ: آپ عقیدہ اہل السنہ پر قائم تھے۔آپ خلق قرآن کے مسئلے میں ناپسندیدگی اور مجبوری کی بنا پر قائل ہوئے تھے، دل آپ کا قرآن کے کلام اللہ ہونے پر ہی مطمئن تھا۔آپ کے شاگرد دوری فرماتے ہیں کہ آپ نے کہا:القرآن کلام اللّٰه ولیس بمخلوق۔[1] اور آپ نے کہا:الایمان یزید و ینقص قول وعمل[2] حق گو تھے: آپ نے ہمیشہ حق کہا خواہ وہ بات اپنے شیخ کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔آپ بہت سخت تھے لیکن سختی بلا وجہ نہیں تھی بلکہ کسی سبب کے پیش نظر سخت تھے۔آپ نے یوسف بن خالد السمتی کے بارے میں کہا:زندیق کذاب لایکتب عنہ شیء۔‘‘ابوحاتم رازی نے کہا کہ میں نے ابن معین کا ان کو زندیق کہنے کا انکار کیایہاں تک کہ وہ میرے پاس ایک کتاب لائے جو اس نے ایک ایک باب کر کے تجہم کے بارے میں وضع کی تھی۔وہ روزقیامت میزان کا انکار کرتا تھا۔تو میں نے جان لیا کہ بے شک ابن معین بصیرت اور فہم پر ہی کسی راوی پر جرح کرتے ہیں اورسمتی واقعتا ’’ذاھب الحدیث ‘‘تھا۔[3] امام ابن معین نے من گھڑت صحیفۂ معمر زبانی یاد کیا تھا وجہ یہ بتاتے کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ جھوٹا صحیفہ ہے لیکن کوئی جب اس سے روایت بیان کرے گا میں فورا اس کا انکار کرسکوں گا۔[4] مقام و مرتبہ: امام ابن معین جرح وتعدیل اور علل میں اپنے زمانے کے بے مثال محدث تھے۔ان کے بارے میں امام احمد بن حنبل نے کہا:یہاں ایک آدمی ہے جس کو اللہ تعالی نے اس شان کے لیے پیدا کیا ہے وہ کذاب راویوں کے جھوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔وہ ابن
Flag Counter