Maktaba Wahhabi

80 - 128
امام احمد جوانی کی حالت سے ہی امام تھے، اما م ابوزرعہ رازی (۲۶۴ھ)نے کہا:’’ ما أعلم فی أصحابنا اسود الراس افقہ من أحمد بن حنبل۔‘‘میں اپنے ساتھیوں میں جن کے سر کے بال کالے(نوجوان ) ہیں،احمد بن حنبل سے زیادہ فقیہ کسی کو نہیں جانتا۔[1] امام قتیبہ بن سعید نے کہا:’’اذا رأیت الرجل یحب احمد بن حنبل فاعلم انہ صاحب سنۃ وجماعۃ۔‘‘جب آپ کسی آدمی کو دیکھیں کہ وہ احمد بن حنبل سے محبت کرتا ہے تو جان لو کہ وہ سنت اورجماعت کے منھج پر ہے۔[2] فتنہ خلق قرآن کی تفصیل درج ذیل کتب میں دیکھی جا سکتی ہے:رسالۃ الامام احمد بن حنبل الی الخلیفۃ المتوکل فی مسالۃ القرآن، الحیدۃ والاعتذارفی الرد علی من قال بخلق القرآن لابی الحسن عبدالعزیز بن یحیی الکنانی المکی،شرح عقیدہ طحاویہ لابن ابی العز الحنفی، کتاب الرد علی من یقول القرآن مخلوق لاحمدبن سلمان النجادابی بکر،الابانۃ الکبری لابن بطۃ،عقیدۃ السلفیۃ فی کلام رب البریۃ، وکشف اباطیل المبتدعۃ الردیۃ لعبداللّٰه بن یوسف الجدیع۔ [3] بِشر بن حارث نے امام احمد کے بارے میں کہا:امام احمدکو بھٹی میں ڈالاگیا اورآپ کندن بن کر نکلے۔[4] امام علی بن مدینی نے کہا کہ دین اسلام میں امام احمد جیسی استقامت کسی نے نہیں دکھائی۔ نیز کہا کہ اللہ تعالی نے دین کے غلبے کا کام دو بندوں سے لیا، تیسرا کوئی ان کا ہمسر نہیں ہے، فتنہ ارتداد پر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے اور فتنہ خلق قرآن کے موقع پرامام احمد رحمہ اللہ سے۔[5]
Flag Counter