Maktaba Wahhabi

100 - 105
[مَرْحَبًا بِابْنَتِيْ] کے الفاظِ مبارکہ سے انہیں خوش آمدید کہتے۔ انہیں بوسہ دیتے۔ ان کا ہاتھ تھام لیتے اور مجلس میں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھاتے۔ بیٹی کے استقبال میں ان سب باتوں کا اہتمام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول تھا۔ ۳: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹی کے لیے گندگی سے دوری اور خوب پاکیزگی کی دعا کی۔ ۴: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹی کو صبح و شام پڑھنے والی دعا اور خادم سے بہتر دعا کی تعلیم دی۔ نماز کے بعد اور بستر پر آنے کے بعد پڑھنے والے کلمات بھی سکھلائے۔ ۵: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی صاحبزادیوں کی عائلی زندگی کے معاملات کی طرف خصوصی توجہ فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شادیوں کا خود اہتمام فرمایا، داماد کو ولیمہ کی تلقین فرمائی، رخصتی کے وقت بیٹی کو تحائف دئیے، بیٹی کی عائلی زندگی میں ہونے والے نزاع کی اصلاح فرمائی۔ داماد کو رہا کرتے وقت بیٹی کو بھیجنے کی شرط لگائی، خانگی زندگی میں بیٹی کو فتنہ میں مبتلا کرنے والی بات سے بچانے کی سعی فرمائی۔ ۶: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹی اور ان کے ساتھ ساتھ داماد کو بھی نماز تہجد کی ترغیب دی۔ صاحبزادی کو دنیاوی زیب و زینت سے دور رکھنے کی سعی فرمائی، بیٹی کو باپ پر آس لگانے کی بجائے خود دوزخ کی آگ سے بچاؤ کی خاطر کوشش کرنے کی تلقین فرمائی۔ بیٹی کے پاس سونے کی زنجیر دیکھ کر قدرے سخت رویہ سے احتساب فرمایا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کو سخت سست کہنے پر بیٹی کو تنبیہ فرمائی۔ ۷: بیٹی کی وفات پر شدتِ غم کی بنا پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہتے رہے، لیکن زبان سے صبر کے منافی ایک لفظ بھی نہ نکالا۔ صاحبزادیوں کی وفات پر شدتِ الم و رنج کے باوجود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تجہیز، تکفین اور تدفین کا بندوبست ذاتی نگرانی میں کرواتے۔
Flag Counter