Maktaba Wahhabi

22 - 105
کرنا مقصود تھا، کہ تمہاری طرف سے نظر انداز کی ہوئی یہ حقیر قسم میرے نزدیک ذکر میں مقدَّم ہے] علامہ الوسی نے اپنی تفسیر میں اس بارے میں متعدد اقوال نقل کیے ہیں، اور انہی میں سے دو درج ذیل ہیں: وَقِیْلَ قَدَّمَ الإنَاثَ تَوْصِیَۃً بِرِعَایَتِہِنَّ لِضُعْفِہِنَّ، لَاسِیَّمَا وَکاَنُوْا قَرِیْبِی الْعَہْدِ بالْوَأْدِ۔ وَقِیْلَ لِتَطْیِیْبِ قُلُوْبِ آبَائِہِنَّ لِمَا فِيْ تَقْدِیْمِہِنَّ مِنَ التَّشْرِیْفِ لِأَنَّہُنَّ سَبَبٌ لِتَکْثِیْرِ مَخْلُوْقَاتہ تَعَالٰی۔[1] [اور کہا گیا ہے: عورتوں کی کمزوری کے پیش نظر ان کا خصوصی خیال رکھنے کی تاکید کی خاطر انہیں مقدَّم کیا گیا ہے اور خصوصاً اس لیے، کہ وہ زندہ درگور کرنے کے زمانہ سے قریب تھے۔ اور کہا گیا ہے: ان کے باپوں کے دلوں کو راضی کرنے کی غرض سے، کیونکہ ان کے پہلے ذکر کرنے میں ان کی تکریم ہے، [اور ان کی تکریم اس لیے ہے] کیونکہ وہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات کی کثرت کا سبب ہیں] حکمت کچھ بھی ہو، لیکن یہ بات تو واضح ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر بیٹیوں کو یہ اعزاز عطا فرمایا ہے، کہ ان کا ذکر بیٹوں سے پہلے کیا ہے۔
Flag Counter