{اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَۃُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًا}[1]
[مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی زینت ہیں اور باقیات صالحات آپ کے رب کے ہاں ثواب میں اور امید کی رُو سے زیادہ اچھی ہیں۔]
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے [الباقیات الصالحات] کو ثواب اور امید کے اعتبار سے مال اور بیٹوں سے بہتر قرار دیا۔ [الباقیات الصالحات] سے مراد کیا ہے؟ اس بارے میں مفسرین کے ایک سے زیادہ اقوال ہیں۔ امام عبید بن عمیر[2] کے قول کے مطابق ان سے مراد نیک بیٹیاں ہیں۔ علامہ قرطبی نقل کرتے ہیں، کہ انہوں نے آیت شریفہ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا:
’’یَعْنِي الْبَنَاتِ الصَّالِحَاتِ ھُنَّ عِنْدَ اللّٰہِ لِآبَائِھِنَّ خَیْرٌ ثَوَابًا، وَخَیْرٌ أَمَلًا فِيْ الْآخِرَۃِ لِمَنْ أَحْسَنَ إِلَیْھِنَّ۔‘‘[3]
|