Maktaba Wahhabi

33 - 105
ہ: بیٹیوں کے ساتھ احسان ساری زندگی جاری رہتا ہے۔ یہ ان کے بڑی عمر کی ہونے یا ان کی شادی ہوجانے سے ختم نہیں ہوتا، البتہ حالات کی تبدیلی سے احسان کی نوعیت بدلتی رہتی ہے۔ امام ابن ابی جمرہ ازدی نے اس حقیقت کو کتنی خوب صورتی سے بیان کیا ہے: ’’أَمَّا الْإِحْسَانُ إِلَیْہِنَّ فَلَیْسَ یَتَقَیَّدُ بِصِغْرِ سِنِّہِنَّ وَلَا کِبَرِ سِنِّہِنَّ ، بَلْ حُقُوْقُہُنَّ مَعَ صِغَرِ السِّنِّ عَلَی سَبِیْلِ الْوُجُوْب۔ فَمِنْہَا لُزُوْمُ النَفَقَۃِ وَالْکِسْوَۃِ وَالْکَفَالَۃِ، فَہٰذَا وَمَا مِنْ نَوْعِہِ یُسْقِطُہُ کِبَرُھُنَّ إِذَا مَا تَزَوَّجْنَ عَلٰی مَا ھُوَ الْمَعْلُوْمُ مِنْ عُرْفِ الشَّرِع فِيْ ذٰلِکَ۔ وَإِنْ کَبِرْنَ فَلَا یَخْرُجْنَ عَنِ الْبُنُوَّۃِ أَبَدًا، فَہُنَّ فِيْ کُلِّ وَقْتٍ مَحْلٌ لِلْإِحْسَانِ، وَھُنَّ أَیْضًا مُحْتَاجَاتٌ إِلٰی ذٰلِکَ، وَإِنْ کُنَّ عَلٰی أَيِّ وَجْہٍ کُنَّ مِنَ الْیَسَارِ وَضِدِّہ۔‘‘[1] ’’ان کے ساتھ احسان کرنا، ان کی صغر سنی سے مشروط ہے اور نہ ہی کبر سنی سے۔ چھوٹی عمر میں ان کے حقوق (کی ادائیگی والدین پر) واجب ہوتی ہے۔ اسی قسم (کے حقوق) میں سے نان و نفقہ، لباس اور کفالت ہیں، جیسا کہ اس بارے میں شریعت سے معلوم ہے، کہ یہ اور ان جیسے دیگر (حقوق) ان کے بڑے ہوکر شادی کرنے سے ساقط ہوجاتے ہیں۔ لیکن بڑے ہونے کے باوجود ان کا اولاد ہونے کے ناتے والدین سے رشتہ منقطع نہیں ہوتا۔ وہ ہر وقت [والدین کے] احسان کی مستحق ہوتی ہیں۔ انہیں تونگری یا فقر کے کسی بھی درجہ میں ہونے کے باوجود ، اس [احسان] کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘
Flag Counter