Maktaba Wahhabi

39 - 105
اس سے پہلے ہوجانے کی بنا پر وہ کفالت کرنے والے [یعنی والدوغیرہ] کی خدمات سے مستغنی ہوجاتی ہے اور بسا اوقات وہ حیض [کا زمانہ] آنے کے بعد بھی اپنے مصالح کو پورا کرنے کے لیے [اپنے کفالت کرنے والے والد وغیرہ سے] بے نیاز نہیں ہوتی۔ اور اگر اس کو [اسی کی حالت پر] چھوڑ دیا جائے، تو وہ ضائع ہوجائے اور اس کے معاملات بگڑ جائیں۔ بلکہ اس کو تو اس حالت میں اور زیادہ حفاظت اور خدمات کی ضرورت ہوتی ہے، تاکہ وہ مکمل طور پر محفوظ و مأمون ہوجائے، اور اس سے نکاح کرنے میں رغبت پیدا ہو۔ اس بنا پر ہمارے علماء نے کہا ہے: بچی کے بالغہ ہونے پر اس کے والد کے ذمہ اس کا خرچہ ختم نہیں ہوتا، بلکہ وہ تو خاوند کے ساتھ ازدواجی زندگی شروع کرنے پر (ختم ہوتا ہے)۔‘‘] ۳: (وضَمّ أصَابِعَہُ) سے مراد یہ ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں یعنی شہادت اور درمیانی انگلیوں کو آپس میں ملایا اور اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درجہ اور اس کے درجہ میں اسی قدر تفاوت ہوگا، جس قدر فاصلہ ان دونوں انگلیوں کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ بھی احتمال ہے، کہ اس سے مراد یہ ہو، کہ جنت میں داخلہ کے وقت وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قدر قریب ہوگا۔ اور اس بات کا بھی احتمال ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارے کا مقصود دونوں باتیں ہی ہوں، کہ وہ جنت میں بہت جلدی داخل ہوجائے گا، کیونکہ وہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوگا اور اس کا مقام و مرتبہ بھی جنت میں بہت بلند ہوگا۔[1]
Flag Counter