وضاحت کی کہ قرآن کریم تو جبریل کی معرفت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا گیا تھا، لہٰذا پردے میں کلام اور مطلق وحی اس کے علاوہ ہے۔نیز یہ آیت پڑھی: ﴿لَقَدْ صَدَقَ اللّٰہُ رَسُوْلَہٗ الرُّؤْیَا﴾ [الفتح: ۲۷] یعنی پیغمبر کی خوابیں بھی وحی ہیں۔پس ان ہرسہ اقسام کی وحی میں نماز کا مفصل بیان موجود ہے۔پھر چکڑالوی مناظر کو سوائے خجالت اور شرمندگی کے کچھ حاصل نہ ہوا۔(یکے از حاضرین) ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ امرتسر(29؍ مارچ 1929ء) ٭٭٭ |