Maktaba Wahhabi

125 - 346
انھوں نے شیعیت کے موضوع پر تقریریں تو بہت کی ہوں گی۔شاید کسی شیعہ اہلِ علم سے زبانی گفتگو بھی کی ہو، لیکن یہ ہمارے دائرہ تحریر سے خارج ہے۔ہم صرف ان کے مناظروں کا ذکر کرنا چاہتے ہیں،مگر معلوم ہوتا ہے کہ شیعہ حضرات سے ان کے مناظرے زیادہ نہیں ہوئے اور یہ ضروری بھی نہیں کہ انھوں نے ہر مسلک کے اصحابِ علم سے ضرور مناظرے کیے ہوں۔ اس باب کے آغاز میں شیعیت کے موضوع پر ان کی سرگودھے کی تقریر کا اس لیے ذکر کیا گیا ہے کہ اس تقریر کی وجہ سے معاملہ کچھ نازک موڑ میں داخل ہو گیا تھا اور اس کو سلجھانے کے لیے بڑی کوشش کرنا پڑی تھی۔ منکرینِ حدیث کے ساتھ ایک مناظرہ: گوجرانوالہ سے حافظ آباد روڈ پر واقع نوکھر ایک معروف قصبہ ہے۔وہاں مولانا احمد دین گکھڑوی اور مولوی محمد حسین اور مولوی اسماعیل کشمیری شاگرد مولوی رمضان چکڑالوی ساکن گوجرانوالہ کے درمیان اثباتِ حدیث پر مناظرہ ہوا۔مولوی اسماعیل چکڑالوی کا تعلق منکرینِ حدیث کے گروہ سے تھا(جو اپنے آپ کو اہلِ قرآن قرار دیتے ہیں)ان کا سوال تھا کہ پانچ نمازیں قرآن شریف سے ثابت کریں۔اس کے جواب میں قرآن شریف کی آیات سے پانچ نمازوں کا ثبوت دیا گیا تو اسماعیل چکڑالوی نے یہ سوال کیا کہ فرض اور سنن اور وتر وغیرہ کی تفصیل اور تعدادِ رکعات وغیرہ کا قرآن سے ثبوت دکھایا جائے۔اس کے جواب میں مولانا احمد دین گکھڑوی نے قرآن شریف کی آیات سے تین اقسام کی وحی کا ثبوت دیتے ہوئے یہ آیت پڑھی: ﴿وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ اِِلَّا وَحْیًا اَوْ مِنْ وَّرآیِٔ حِجَابٍ اَوْ یُرْسِلَ رَسُوْلًا فَیُوحِیَ بِاِِذْنِہٖ﴾ [الشوریٰ: ۵۱] اور قرآن مجید کی روشنی میں یہ
Flag Counter