Maktaba Wahhabi

129 - 346
فرمایا: ہاں۔ وہ بولا: اگر وہ اللہ کے محبوب ہیں تو پھر انھوں نے اپنے نواسے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قتل کے وقت اللہ سے فریاد کیوں نہ کی اور ان کی جان بچانے کے لیے کیوں نہ کہا؟ حضرت شاہ صاحب نے جواب دیا: ہمارے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)نے اللہ سے فریاد کی تھی اور ان کی جان بچانے کے لیے عرض کیا تھا۔لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے انھیں جواب ملا کہ تمھارے نواسے کو لوگوں نے ظلم سے شہید کیا ہے، لیکن ہمیں اس وقت اپنے بیٹے عیسیٰ کا صلیب پر چڑھنا یاد آرہا ہے۔ عرض یہ کرنا مقصود ہے کہ عیسائی پادریوں سے حضرت شاہ عبدالعزیز کے مکالمات کا سلسلہ چلتا رہا۔شاہ صاحب نے ان لوگوں کو ہمیشہ نہایت مناسب اورمسکت جواب دیے اور اکثر اوقات لطیفے کے اسلوب میں دیے۔ بہر حال ہندوستان میں انگریزوں کی آمد کے ساتھ ہی عیسائی مبلغین اور پادری اپنے مذہب(عیسائیت)کی تبلیغ واشاعت میں مشغول ہوگئے تھے۔ان میں سے کچھ پادری تو وہ تھے جو انگریزوں کی رفاقت میں ان کے ملک(انگلستان)سے یہاں آئے اور کچھ وہ تھے جو ہندوستان ہی کے رہنے والے تھے اور انگریز پادریوں کی تبلیغ سے متاثر ہو کر یا ملازمتوں کے لالچ میں حلقہ بگوشِ عیسائیت ہوئے تھے۔ان دیسی اور ولایتی سب عیسائیوں نے مل کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف محاذ قائم کر لیا تھا۔علماے دین نے ان لوگوں کا بڑی جرات اور علمی طاقت کے ساتھ مقابلہ کیا، تحریری صورت میں بھی اور تقریروں اور مناظروں کی صورت میں بھی۔ان حضراتِ علما میں شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ کے بعد حضرت شاہ محمد اسحاق دہلوی، مولانا رحمت اللہ کیرانوی،
Flag Counter