Maktaba Wahhabi

146 - 346
سے مناظر مولوی احمد الدین صاحب مقرر ہوئے اور امامیوں کی طرف سے حافظ عبدالستار صاحب(امامِ جماعت)خود مناظر بنے۔ اہلِ حدیث مناظر نے حسبِ قاعدہ علمِ مناظرہ حافظ صاحب سے درخواست کی کہ اپنا دعویٰ بیان کریں یعنی دوسرے الفاظ میں یوں کہا کہ آپ اپنی امامت کی نوعیت بیان کریں تاکہ ہم غور کر سکیں کہ آپ کا دعویٰ امامت کہاں تک صحیح ہے۔اس کے جواب میں حافظ صاحب نے کہا کہ آپ اعتراض کریں تو ہم جواب دیں گے۔آخر بہت سی قیل وقال کے بعد اہلِ حدیث مناظر نے کہا کہ آپ اپنے خطبہء صدارت جلسہ منعقدہ دہلی میں لکھتے ہیں کہ میری امامت ماننے کے بغیر نجات نہیں ہوسکتی۔[1] ایسا دعویٰ تو امامتِ نبوت کا مدعی کیا کرتا ہے۔دوسرے درجے پر امامت بمعنی حکومت ہے۔اس کے لیے امام میں سیاسی اقتدار کا ہونا شرط ہے یعنی امام میں اتنی قدرت ہو کہ وہ مجرموں کو شرعی سزائیں دے سکے۔ہم دیکھتے ہیں کہ آپ اس وصف سے خالی ہیں، پھر آپ کا ایسا دعویٰ کیوں کر صحیح ہو سکتا ہے۔ حافظ صاحب نے جواب میں کہا کہ ہمارا دعویٰ دوسری قسم کی امامت کا ہے۔مگر ابتدا میں سیاست لازم نہیں ہوا کرتی۔اس کے علاوہ آپ نے مسئلہ امامت کے اثبات میں بہت سی حدیثیں پڑھیں، جن میں محض اس بات کا ذکر ہے کہ مسلمانوں کے لیے کوئی امام یا امیر ہونا چاہیے۔ جواب الجواب دیتے ہوئے اہلِ حدیث مناظرنے کہا کہ پھر سرِدست آپ کی امامت مالِ زکات وصول کرنے کے لیے ہے، اگر زکات دینے والے انکاری ہوجائیں تو آپ ان کا کچھ نہیں کرسکتے۔ اس کا جواب امامیہ مناظر نے کچھ نہیں دیا۔ہاں ان کے اَتباع فساد پر آمادہ
Flag Counter