Maktaba Wahhabi

149 - 346
لیے مقامی طلبا کے علاوہ شہر سے باہر کے طلبا بھی مدرسے میں داخل ہوئے۔عام طور سے باہر کے بیس پچیس طلبا ہمیشہ حفظِ قرآن میں مشغول رہتے تھے، جن کے کھانے کا انتظام بھی کیا جاتا تھا۔ حافظ محمد یوسف گکھڑوی اور مولانا احمد الدین گکھڑوی نے باہمی تعاون سے گکھڑ شہر اور اس کے قرب وجوار میں مسلکِ اہلِ حدیث کی بڑی تبلیغ کی اور ان کی تبلیغ سے متاثر ہوکر بے شمار لوگوں نے توحید وسنت کی صراطِ مستقیم کو اپنایا اور وہ قرآن و حدیث کے عامل ہوئے۔ مولانا احمد الدین گکھڑوی کے اس مخلص ترین شاگرد اور ساتھی نے 7 مئی 1980ء کو گوجرانوالا میں وفات پائی اور ان کا جنازہ مولانا عبدالرشید مجاہد آبادی نے پڑھایا۔ 2۔مولانا عبدالمجید خادم سوہدروی رحمہ اللہ : مولانا احمد الدین گکھڑوی کے ہم ضلع علما میں سے مولانا عبدالمجید خادم سوہدروی کا نامِ نامی قابلِ ذکر ہے۔وہ مشہور مقرر اور معروف مناظر تھے۔حضرت حافظ عبدالمنان وزیر آبادی کے نواسے تھے۔ان کے دادا مولانا غلام نبی سوہدروی نہایت متقی عالم دین تھے جو حضرت حافظ محمد لکھوی اور حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی کے شاگرد اور حضرت سید عبداللہ غزنوی کے فیض یافتہ تھے۔مولانا عبدالمجید کے والد بھی اپنے عہد کے ممتاز عالم تھے، جن کا اسمِ گرامی مولانا عبدالحمید تھا۔ مولانا عبدالمجید سوہدروی جنوری 1901ء میں پیدا ہوئے۔انھوں نے تصنیف و تالیف اور تقریر و خطابت میں بڑی شہرت پائی۔مولانا احمد الدین گکھڑوی نے ان کے ساتھ ملک کے بہت سے تبلیغی اجتماعات میں شرکت کی اور دونوں زندگی بھر کتاب و سنت کی ترویج میں مشغول رہے۔مولانا عبدالمجید سوہدروی نے 6 نومبر 1959ء
Flag Counter