Maktaba Wahhabi

150 - 346
کو وفات پائی۔ان کا تذکرہ اس کتاب کے دوسرے باب میں(بہ سلسلہ گوجراں والا کے چند علماے کرام)ہوچکا ہے۔ 3۔حافظ اسماعیل روپڑی رحمہ اللہ : حافظ اسماعیل روپڑی 1908ء کے پس و پیش پیدا ہوئے۔حضرت حافظ عبداللہ روپڑی کے حقیقی بھتیجے تھے۔انہی سے تعلیم حاصل کی اور انہی کی تربیت میں رہے۔بہت اچھے خطیب تھے۔خوش گفتار، خوش لباس اور بلند اخلاق عالم دین۔فنِ مناظرہ میں بھی مہارت رکھتے تھے۔مرزائی لٹریچر پر بڑی نظر تھی اور مرزا غلام احمد پر خوب صورت انداز سے ان کی کتابوں کے حوالے دے کر تنقید کرتے تھے۔ حافظ عبدالقادر روپڑی کے بڑے بھائی تھے۔دونوں بھائیوں کی تقریریں لوگ دلچسپی سے سنتے تھے۔ حافظ اسماعیل طویل عرصے تک بیمار رہے۔انھیں کینسر ہوگیا تھا۔لیکن اس خطرناک بیماری میں بھی ان کا حوصلہ بلند رہا۔عیادت کرنے والوں سے خندہ پیشانی سے ملتے۔ بہت سے جلسوں اور مناظروں میں مولانا احمد الدین گکھڑوی سے ان کی رفاقت رہی۔صرف 54/55 برس عمر پائی۔12 جنوری 1962ء کو فوت ہوئے۔إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ اس قسم کے خوش کلام عوامی مقرر اب کہاں پیدا ہوں گے۔ 4۔حافظ عبدالقادر روپڑی رحمہ اللہ : مولانا احمد الدین گکھڑوی کے خاص احباب میں سے تھے، ان کا بے حد احترام کرتے اور انھیں استاذُ المناظرین کہا کرتے تھے۔خود اپنا بھی انھیں استاذ قرار دیتے تھے۔ 1911ء میں پیدا ہوئے۔دینیات کی تعلیم اپنے عمِ محترم حضرت حافظ عبداللہ
Flag Counter